بن معاویۃ المزنی: بعض نے انہیں لیثی شمار کیا ہے۔ مگر ابو عمر انہیں معاویہ بن مقرن المزنی گردانتے ہیں اور یہی درست ہے، انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کی زندگی ہی میں وفات پائی۔
ان کی حدیث کو محبوب بن بلال مزنی نے ابن میمونہ سے، انہوں نے انس بن مالک سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بہ مقامِ تبوک خیمہ زن تھے کہ جبریل آئے
اور کہتے لگے یا رسول اللہ! معاویہ مزنی مدینے میں فوت ہوگئے ہیں۔ آئیے ان کی نماز جنازہ پڑھیں۔ جبریل نے اپنے پَر زمین پر مارے۔ چنانچہ نہ تو کوئی درخت اور نہ
ٹیلہ رہا۔ اور ساری زمین ہموار ہوگئی۔ پھر ان کی چار پائی ہوا میں بلند کی گئی اور حضور کی آنکھوں کے سامنے آگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ ادا کی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک ایک ہزار فرشتوں کی دو صفیں تھیں۔ ایک روایت میں فی صف ساٹھ ہزار فرشتے مذکور ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ
السلام سے دریافت کیا۔ یہ مقام اسے کیسے حاصل ہوا۔ جبریل نے جواب دیا کہ اسے سورۂ قل ہو اللہ احد سے بڑا لگاؤ تھا۔ اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے اس کا ورد جاری
رکھتے۔ ابو عمر کا قول ہے کہ ان احادیث کی سند قوی نہیں۔ البتہ قل ھو اللہ احد کے فضائل سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔
ساٹھ ہزار فرشتوں کی روایت یوں ہے: یزید بن ہارون نے علاء ابو محمد ثقفی سے انہوں نے انس بن مالک سے ان سے معاویہ لیثی نے بیان کیا۔ نیز بقیہ ولید نے محمد بن
زیاد سے انہوں نے ابو امامہ باہلی سے اسی طرح روایت کی ہے۔ معاویہ بن مقران المزنی اور ان کے بھائی نعمان، سوید و معقل یہ سات بھائی ہیں اور سب کا شمار بہترین
صحابہ میں ہوتا ہے۔ ابو عمر کہتے ہیں۔ کہ معاویہ بن معاویہ کے بارے میں مجھے وہی کچھ معلوم ہے۔ جس کا ذکر کر چکا ہوں۔