بن حارث الانصاری: بنو خزرج کے قبیلے بنونجار سے تعلق رکھتے تھے۔ کنیت ابو حلیمہ تھی۔ بقول طبری کنیت ابو الحارث تھی اور عرف قاری تھا۔ غزوۂ خندق میں شامل تھے۔
ایک روایت کی رو سے انہوں نے صرف چھ برس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے استفادہ کیا۔ ان سے عمران بن ابی انس اور نافع مولی ابن عمر نیز المقبری نے
روایت کی۔ یہ ان لوگوں سے ہیں۔ جنہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رمضان میں تراویح پڑھانے پر مقرر کیا تھا۔ اور ابو عبیدہ ثقفی کے ساتھ یوم الجسر میں موجود تھے
اور میدان جنگ سے بھاگ کر آگئے تھے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ بالیقین ہم ان کے ساتھی ہیں۔ ان کا شمار اہلِ مدینہ سے ہوتا ہے۔
ان سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث مروی ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا منبر جنت کی نہروں میں سے ایک نہر پر واقع ہے۔ ان کی وفات زید بن
ثابت سے پہلے واقع ہوئی۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے۔ ابو عمر کہتے ہیں کہ ایامِ حرہ میں ۳۳ ہجری میں قتل ہوئے۔ واللہ اعلم۔