ان کا نام حارث بن عمرو بن حارث بن ہیثم بن ظفر الانصاری، اوسی، ظفری تھا۔ یہ صاحب اپنے دونوں بھائیوں بشر اور بشیر کے ساتھ غزوۂ احد میں موجود تھے۔ ہم نے بشر
اور مبشر کا ذکر تو کیا ہے، لیکن بشیر کا ذکر اس لیے نہیں کیا کہ وہ مرتد ہوگیا تھا اور حالت کفر میں مرا۔ ابن ماکولا کا بیان ہے کہ جناب مبشر کو حضور کی صحبت
میں حاضری کا موقع ملاتھا اور انھوں نے استقامت کا مظاہرہ کیا۔ ان بھائیوں کا ذکر قتادہ بن نعمان کی حدیث میں آیا ہے۔
ہمیں اس بارے میں ابوعیسیٰ ترمذی کے اسناد سے کئی آدمیوں نے بتایا کہ ہم سے محمد بن اسحاق نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے اس نے اپنے باپ سے اس نے اپنے دادا قتادہ
بن نعمان سے بیان کیا کہ ہمارے کچھ اعزہ تھے، جنھیں بنو ابیرق کہتے تھے، وہ تین بھائی تھے، مبشر، بشر اور بشیر۔ آخرالذکر منافق تھا۔ اور صحابہ کی ہجو میں شعر
کہتا تھا اور بعض لوگ اسے کچھ دے دلاکر اس کی ہمت افزائی کرتے تھے اور ہم لبید بن سہل کے تذکرے میں یہ ذکر کر آئے ہیں۔ ابو عمر اور ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی
ہے۔