یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ حبشی غلام ہیں، جنہیں رفاعہ بن زید الجذامی نے آپ کی خدمت میں بطورِ ہدیہ پیش کیا تھا۔ اور جنہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم
نے آزاد فرما دیا تھا، اور ایک روایت میں ہے کہ آزاد نہیں فرمایا تھا انہوں نے غزوۂ خبیر میں مالِ غنیمت سے ایک چادر ہتھیا لی تھی۔ اور قتل ہوگئے تھے۔ حضور اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اس چادر نے جہنم کی آگ کو ضرور بھڑکایا ہوگا۔
ہمیں عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس بن بکیر سے اُنہوں نے ابو ہریرہ سے روایت کی کہ مجھے ثور بن زید نے سالم مولی عبد اللہ بن مطیع سے انہوں نے ابو ہریرہ سے
روایت کی کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر سے واپسی پر وادی قری میں پہنچے، تو جب یہ حبشی غلام جو رفاعہ نے حضور کو دیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم کا کجاوہ ایک اور آدمی کے ساتھ اتار رہے تھے کہ انہیں ایک تیر جو نمعلوم کس نے چلایا تھا، لگا اور اس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔ اس پر صحابہ نے کہا۔
انہیں شہادت مبارک ہو۔ حضور نے فرمایا، نہیں۔ بلکہ اس چادر نے جو مالِ غنیمت سے چُرائی تھی۔ آگ کو اور بھڑکایا ہوگا۔ ابو عمر نے اس کا ذکر کیا ہے۔