بن ابی فاطمہ دوسی: یہ سعید بن عاص بن امیّہ کے حلیف تھے۔ بقول موسی بن عقبہ یہ سعید بن عاص کے آزاد کردہ غلام تھے۔ قدیم الاسلام تھے اور مکے سے ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے تھے۔ بعد میں مدینہ چلے گئے۔
عبید اللہ نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ مہاجرین حبشہ از بنو امیّہ ان کے خلفا اور معیقیب بن ابی فاطمہ سے روایت کی ہے، کہ یہ صاحب سعید بن عاص کی آل سے تھے اور ان کی اولاد تھی۔ معیقیب حبشہ سے ان لوگوں کے ساتھ آئے تھے جو دو کشتیوں میں سوار ہوکر مدینے پہنچے تھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں خیبر میں تھے۔ ابن مندہ کے مطابق وہ بدر میں شریک تھے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مہران کے پاس ہوتی تھی۔ حضرت عمر نے انہیں بیعت المال کا خازن مقرر کیا تھا۔ کچھ عرصہ بعد یہ جذام میں مبتلا ہوگئے تھے۔ اور پھر اطبا کے علاج سے تندرست ہوگئے تھے۔
یہ وہی صاحب ہیں۔ جن کے ہاتھ سے حضرت عثمان کے عہدِ خلافت میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کنوئیں میں گر گئی تھی۔ اس سانحہ کے بعد مسلمانوں میں اختلاف رو نما ہوا، جو آج تک اسی طرح چلا جا رہا ہے۔ حضرت عثمان پر جو پر جو کچھ بیتی: وہ تو اوراق تاریخ میں ثبت ہوچکا ہے۔ لوگ حضرت سلیمان کی انگشتری کے گم ہونے پر تعجب کا اظہار کرتے ہیں۔ اس کا اثر صرف شام تک محدود تھا، لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتم کے گم ہونے سے مسلمانوں پر جو ادبار آیا ہے۔ وہ آج تک ختم نہیں ہوا۔
معیقیب نے رسولِ کریم سے روایت کی۔ اسماعیل بن علی اور ابراہیم وغیرہ نے باسناد ہم تا ابی عیسیٰ ترمذی حسن بن حریث سے انہوں نے ولید بن مسلم سے، انہوں نے اوزاعی سے انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انہوں نے ابی مسلمہ بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے معیقیب سے روایت کی کہ مَیں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں خصیوں کے چھونے کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجبوری ہو تو ایک بار چھو لینے میں کوئی حرج نہیں۔ ان کے بیٹے محمد سے مروی ہے کہ حضور اکرم نے فرمایا، کیا تم جانتے ہو کہ جہنّم کی آگ کس پر حرام ہے۔ لوگوں نے عرض کیا۔ اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ متواضع منکسر المزاج، شریف اور خوش اخلاق آدمی پر۔ معیقیب نے حضرت عثمان کے دورِ خلافت میں وفات پائی۔ ایک روایت میں ۴۰ ہجری دورِ خلافتِ حضرت علی رضی اللہ عنہ مذکور ہے۔ یہ صاحبِ اولاد تھے۔ تینوں نے اِن کا ذکر کیا ہے۔