بن معرض یمامی: ابو عبد اللہ ان کی کنیت تھی۔
شاصویہ بن عبید نے معرض بن عبد اللہ بن معیقیب بن معرض یمامی ابو عبد اللہ سے انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے دادا سے سنا وہ کہتے ہیں کہ حجۃ الوداع میں موجود تھا۔ اتفاقاً ایک مکان میں داخل ہوا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں موجود تھے۔ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک ایسا دکھائی دیا جیسے چاند۔ یہ ابن مندہ کا قول ہے۔
ابو نعیم کہتے ہیں کہ معیقیب بن معرض الیمامی جسے بعض متاخرین یعنی ابن مندہ نے شاصویہ بن عبید کی حدیث میں ذکر کیا ہے۔ سرا سروہم ہے۔ کیونکہ وہ شخص معرض بن معیقیب ہے، نہ کہ معیقیب بن معرض۔ ابو نعیم نے معرض بن معیقیب کے ترجمے میں ان کا ذکر کیا ہے۔ اس لیے حقیقتِ حال کے جاننے کےلیے اس مقام کا مطالعہ کیا جائے۔
عبد الوہاب بن ہبتہ اللہ نے ابو غالب بن بناء سے انہوں نے ابو محمد جوہری سے انہوں نے ابو بکر بن مالک سے انہوں نے محمد بن یونس قرشی سے، انہوں نے شاصویہ بن عبید ابو محمد یمامی سے انہوں نے معرض بن عبد اللہ بن معرض بن معیقیب یمامی سے، انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے دادا معرض بن معیقیب سے روایت کی۔ کہ وہ حجۃ الوداع میں شریک تھے۔ ایک دن میں مکے کے ایک گھر میں داخل ہوا۔ وہاں اتفاقاً حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ ایسا معلوم ہوا، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم چودہویں کا چاند تھے۔ وہاں مَیں نے اس سے بھی عجیب تر ایک چیز مشاہدہ کی۔ بنو یمامہ کا ایک آدمی ایک نوزائیدہ بچے کو کپڑے میں لپیٹے کمرے میں داخل ہُوا۔ حضور نے اس بچّے کو مخاطب کر کے فرمایا۔ اے بچے! مَیں کون ہوں۔ بچے نے کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ فرمایا تو نے سچ کہا۔ اللہ تجھے مبارک کرے۔ اس کے بعد اس بچے سے کسی نے گفتگو نہ سُنی۔ تا آنکہ وہ جوان ہوگیا۔ لوگ اسے بنو یمامہ کا مبارک بچّہ کہتے تھے۔ اس سے ابو نعیم کے قول کی تصدیق ہوتی ہے۔