بن نوفل بن حارث بن عبد المطلب بن ہاشم قرشی ہاشمی۔ مکے میں قبل از ہجرت پیدا ہوئے اور ایک روایت میں ہے کہ اُنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے صرف چھ برس نصیب ہُوئے۔ ان کی کنیت ابو یحییٰ تھی اور ام یحییٰ کا نام امامہ بنت ابو العاص تھا اور جناب امامہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا بنتِ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی تھیں۔ امامہ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بعد از وفاتِ فاطمہ رضی اللہ عنہا شادی کی تھی۔جب حضرت علی ملجم کے ہاتھوں زخمی ہوئے تو وصیت کی کہ ان کے بعد مغیرہ بن نوفل امامہ سے نکاح کر لیں۔ بروایتے ان کی کنیت ابو حلیمہ تھی۔ یہ وہی شخص ہیں، جنہوں نے ابنِ ملجم پر کھیس ڈالا تھا۔ جب اس نے حضرت علی کو زخمی کردیا تھا۔ جب لوگوں نے ابنِ ملجم کو پکڑنے کی کوشش کی، تو وہ ان پر تلوار سے حملہ آور ہوا، لوگ آگے سے ہٹ گئے۔ اب مغیرہ سے آمنا سامنا تھا۔ انہوں نے کھیس اس پر ڈال کر اسے زمین پر گِرالیا۔ چونکہ وہ کافی طاقت ور تھے۔ اس لیے ملجم کو جکڑلیا۔ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو ابن ملجم کو قتل کردیا گیا۔
جناب مغیرہ حضرت علی کے ساتھ صفین کی جنگ میں موجود تھے۔ خلافت عثمان کے دوران میں قاضی رہے تھے۔ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف ایک حدیث روایت کی ہے۔ وہ یہ ہے عبد الملک بن نوفل نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے انہوں نے مغیرہ بن نوفل سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے انصاف کی تعریف نہ کی، اور بے انصافی کی مذمت نہ کی۔ اسے اللہ سے لڑائی کے لیے تیار ہوجانا چاہیے۔ ایک روایت کے مطابق یہ حدیث مرسل ہے۔ انہوں نے ابی بن کعب اور کعب احبار سے احادیث روایت کی ہیں۔ ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ابو موسیٰ کا قول ہے کہ ابن شاہین نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔