بن ابی اُمیّہ بن مغیرہ بن عبد اللہ بن عمر بن مخزوم قرشی مخزومی: یہ صاحب ام المومنین ام سلمہ کے بھائی تھے ان کا نام ولید تھا۔ چونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ نام اچھا نہ لگا۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر مہاجر کردیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بطورِ سفیر حارث بن عبد کلال حمیری کے پاس یمن میں بھیجا تھا۔ مہاجر غزوۂ تبوک میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نہ دے سکے تھے، اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ناراض تھے، ام المومنین ام سلمہ نے ان کی سفارش کی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درگزر فرمایا، اور انہیں کندہ اور صدف سے وصولِ زکات کا محصل مقرر فرمایا۔ اس اثنا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا مگر مہاجر اپنے کام پر جمے رہے۔
جب ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہُوئے، تو انہیں حکم مِلا، کہ وہ مرتدین یمن کے خلاف جہاد کریں۔ ادھر سے فراغت ملی تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حضرت موت میں قلعۂ نحیر کی تسخیر کے لیے زیاد بن لبید انصاری کے ساتھ مقرر کیا، جہاں سے وہ اشعث بن قیس کو گرفتار کر کے خلیفہ کے پاس لائے۔ یمن میں مرتدین کی بغاوت کو فرد کرنے کے لیے انہوں نے مفید کام کیا۔ جیسا کہ ہم نے الکامل فی التاریخ میں بیان کیا ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔