اور ایک روایت میں ان کا نام محمّد بن فضالہ بن انس ہے ان کے والد اور دادا دونوں کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میّسر آئی ادریس بن محمّد بن یونس بن محمّد بن انس بن فضالہ الظفری نے اپنے دادے یونس بن محمّد سے اس نے اپنے باپ محمّد بن انس سے روایت کی کہ میں ابھی چند ہفتوں کا تھا کہ حضور ہمارے گھر تشریف لائے اور مجھے آپ کے سامنے لایا گیا حضور نےمیرے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعائے برکت فرمائی نیز فرمایا کہ اس کا نام میرے نام پر رکھ دو، لیکن کنیّت نہ رکھنا مَیں نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر حضور کے ساتھ حج کیا تھا۔
اور عمرو بن ابی فروہ نے اپنے اہلِ خانہ کے عمر رسیدہ لوگوں سے روایت کی کہ انس بن فضالہ غزوۂ احد میں شہید ہوئے تھے انھیں محمد بن انس اٹھا کر حضور اکرم کے سامنے لائے چنانچہ حضور نے عذق کا ٹیل انھیں بخش دیا، جسے نہ ہبہ کیا جاسکتا اور نہ بیچا جاسکتا ہے فضیل بن سلیمان نے یونس بن محّد بن فضالہ سے روایت کی کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے تھے۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔
ابو نعیم نے یہ ترجمہ محمد بن فضالہ کے لیے مخصوص کیا ہے مگر ابن مندہ اور ابو نعیم نے محمّد بن انس بن فضالہ کے لیے اور دونوں ایک ہیں۔ واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)