محمّد بن ابی حمید نے محمد بن المنکدر سے اس نے محمّد بن انصاری سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبریل میرے پاس اللہ تعالیٰ کا پیغام لے کر آئے اس کے بعد راوی نے حدیث بیان کی ابن مندہ کا قول ہے کہ اسے اسماعیل بن ثابت بن قیس بن شماس نے دیکھا ابو نعیم کا قول ہے کہ یہ خیال غلط ہے کہ کیونکہ اسماعیل کا ثابت کی اولاد ہونا ثابت نہیں ہے بلکہ اصل میں محمّد بن ثابت ہے اور اسماعیل اور یاسف اس کے بیٹے تھے اور ابع نعیم نے محمٓد بن ابی حمید سے اس نے اسماعیل انصاری سے اس نے اپنے باپ سے اور اس نے اپنے دادا سے سُنا، ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی: یا رسول اللہ! مجھے مختصر سی نصیحت فرمائیے حضور نے فرمایا، جو کچھ لوگوں کے پاس دیکھے، اس سے اپنی توقعات منقتع کرلے اور طمع کو پاس نہ آنے دے کیونکہ یہ دائمی فقر ہے۔ بہ قولِ ابو نعیم اس اسماعیل سے مراد اسماعیل بن محمّد بن ثابت بن قیس بن شماس ہے۔
بعض راویوں کو اس روایت میں اشتباہ پڑگیا ہے چنانچہ اُنھوں نے محمّد بن حمید اور محمّد بن اسماعیل درمیان محمّد بن المنکدر کا اضافہ کردیا ہے اور اس میں عجیب بات یہ ہے کہ ابن مندہ نے اپنے ترجمہ کی بنیاد ان لوگوں پر رکھی جن کا نام محمّد تھا اور تخریج حدیث کرتے وقت روایت بایں انداز بیان کی ہے: محمد بن اسماعیل نے اپنے باپ سے اور اس نے اپنے دادے سے روایت کی اگر یہ روایت صحیح ہے تو ترجمہ میں محمّد بن اسماعیل کا ذکر غلط ہے اگر وہ اسماعیل بن محمّد عن ابیہ کہتا تو زیادہ مناسب ہوتا ابو نعیم اور ابن مندہ نے اس کی تخریج کی ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۸)