ان کا نام یزید بن قیس بن ربیعہ بن عبد اللہ بن یعمر الشداخ بن عوف بن کعب بن عامر بن یسث بن بکر بن عبد مناہ بن کنانۃ الکنانی اللیثی ہے۔ ان کے بھائی کا نام
صعب تھا۔ ہمیں عبد اللہ نے یونس سے اس نے ابن اسحاق سے، اس نے یزید بن عبد اللہ بن قسیط سے اس نے قعقاع بن عبد اللہ بن ابی حد رد سے اس نے اپنے باپ سے بیان کیا،
کہ ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چشمۂ اضم کی طرف روانہ فرمایا۔ میرے ساتھ ابو قتادہ اور محکم بن جثامہ کے علاوہ کچھ اور لوگ بھی تھے۔ جب ہم وادی میں
داخل ہوئے تو ہمارے پاس سے شتر سوار عامر بن اخبط الاشجعی گزرا اور ہمیں مسلمانوں کی طرح السلام علیکم کہا۔ ہم تو رُک گئے، لیکن محلم بن جثامہ نے اسے قتل کر کے
اس کے اونٹ اور سازو سامان پر قبضہ کرلیا۔ کیونکہ اِن میں پہلے سے عدوات چلی آرہی تھی۔ واپسی پر ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا۔ تو
قرآن کی درج ذیل آیت نازل ہوئی: ’’یَا اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ فَتَبیّنَوُّا وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقَیَ
اِلَیْکُمْ السَّلَمَ لَسْتَ مُوْمِناً‘‘ (اے ایمان والو: جب تم اللہ کی راہ میں چلو پھر، تو سوچ سمجھ سے کام لو، اور جو شخص، تمہیں سلام کہے، اسے یہ مت کہو کہ
تم مومن نہیں ہو) طبری لکھتا ہے کہ محلم بن جثامہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں وفات پائی۔ اور جب اُسے دفن کیا گیا، تو زمین نے اُسے باہر
اُگل دیا۔ پھر لاش کو دو پہاڑیوں کے درمیان پھینک کر اوپر پتھر ڈال دیے گئے۔ حضور نے فرمایا۔ معمولاً تو زمین بُرے سے بُرے آدمی کو بھی اپنے اندر سمو لیتی ہے،
لیکن اس شخص نے (بدنیتی سے) ایک مسلمان کو قتل کیا تھا۔
چنانچہ اللہ نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار بایں انداز فرمایا۔
ابو عمر لکھتا ہے کہ یہ شخص محلم بن جثامہ نہیں تھا۔ کیونکہ وہ تو آخری عمر میں حمص میں سکونت پذیر ہوگئے تھے اور ابن الزبیر کے عہدِ خلافت میں فوت ہوئے۔ اس آیت
کے شانِ نزول کے بارے میں علماء میں بڑا اختلاف ہے۔ کوئی کہتا ہے، یہ مقداد کے بارے میں نازل ہوئی کوئی کہتا ہے۔ اسامہ کے بارے میں، بعض کی رائے میں اس سے مراد
غالب اللیثی ہیں۔ بعض نے کہا کہ اس کا نزول ایک دستہ فوج کے بارے میں ہوا تھا۔ مگر اِن اقوال کے ثائلوں کا نام کسی نے نہیں بتایا۔ بعض نے اور کئی لوگوں کے نام
لیے ہیں۔ اور اس قتل کو قتلِ خطا لکھا ہے۔ ہم مکیتل کے ترجمے میں پھر محلم کا ذکر کریں گے۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔