اُنہیں حضور اکرم کی صحبت میسر آئی۔ ان کی حدیث کبیر بن زید نے ام ولد محرز سے اس نے محرز سے روایت کی۔ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاموشی
عالم کی زینت ہے، ان کی بیٹی نے ان سے روایت کی کہ میرے ابا اکثر کہا کرتے تھے۔ اے اللہ میں جھوٹوں کے زمانے سے پناہ مانگتا ہوں۔ بیٹی نے پوچھا، ابا، وہ کیسا
زمانہ ہوگا؟ باپ نے جواب دیا، اس زمانے میں جھوٹ الم نشرح ہوچکا ہوگا۔ پھر ایک آدمی ان میں آشریک ہوگا۔ لیکن جب موضوع زیرِ بحث آئے گا، تو وہ بھی اپنی ٹانگ اُڑا
کر گناہ میں شریک ہوجائے گا۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔
ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے اور بیان کیا ہے کہ ابو نعیم نے بھی اس حدیث کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ ابن مندہ کو اس باب میں وہم ہوا ہے اور اس نے ان کی
ولدیت ابنِ زہر لکھی ہے۔ جعفر نے ابن زہیر اور ابن زہر کو دو مختلف آدمی قرار دیا ہے۔ امام بخاری نے اپنی تاریخ میں، محرز بن زہیر لکھا ہے۔ محمد بن نقطۃ الحافظ
نے محرز بن زہیر لکھا ہے۔ ایک روایت میں ابن زہر بھی ہے۔ لیکن زہیر درست ہے۔ ابو عمر نے اس کی تخریج کی ہے اور ابن مندہ کی طرح زہیر لکھا ہے۔ اس سے ظاہر ہوا کہ
یہ وہم نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔