ابن ماکو لانے حرف اول پر پیش (ضمہ) اور حرف ثالث راکو مشدد کر کے کسرہ پڑھا ہے۔ ابو عمر نے بہ کسر میم و سکون حا بیان کیا ہے۔ علی بن مدینی آخر الذکر کو درست
کہتا ہے۔ ابو عمر نے اسماعیل بن امیّہ سے اس نے مزاحم سے، اُس نے عبد العزیز بن عبد اللہ بن خالد بن اسید سے اس نے مخرش الکعبی سے روایت کی۔ کہ ایک رات کو حضور
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے نکلے اور پھر اس نے حدیث نقل کی۔ ابن المدائنی کہتا ہے۔ کہ مزاحم سے مراد مزاحم بن ابی مزاحم ہے اس سے ابن جریج وغیرہ نے
روایت کی ہے اور اس سے مراد مزاحم بن زفر نہیں ہے۔
ابو حفص القلاس کا بیان ہے کہ مَیں مکہ کے ایک شیخ کو جس کا نام سالم تھا ملا۔ اور منی تک اس سے ایک اونٹ کرائے پر لیا۔ اُس نے مجھ سے یہ حدیث سنانے کی خواہش
کی۔ کہنے لگا۔ محرش بن عبد اللہ میرا دادا تھا۔ پھر اُس نے وہ حدیث بیان کی اور نیز بتایا کہ کس طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے۔ مَیں نے
پوچھا، تم نے یہ حدیث کس سے سُنی۔ کہا مجھ سے میرے باپ اور اہلِ خانہ نے بیان کی۔
اکثر اہلِ حدیث نے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے: محرش بن سوید بن عبد اللہ بن مرہ الخزاعی الکعبی۔ ان کا شمار اہلِ مکہ میں ہوتا ہے۔ اِن سے صرف ایک حدیث روایت کی
گئی ہے۔ ایک دفعہ رسول اکرم نے جعرانہ سے عمرے کا ارادہ کیا۔ پھر آپ دوسری صُبح کو مکہ میں پائے گئے۔ گویا کہ آپ نے رات وہیں بسر کی تھی۔ مَیں نے حضور کی پیٹھ
دیکھی گویا چاندی کا ٹکڑا تھی۔ ہم سے کئی آدمیوں نے ابو عیسی ترمذی سے روایت کی۔ اس نے بندار سے۔ اس نے یحییٰ بن سعید سے اس نے ابنِ جریج سے اس نے مزاحم سے اس
نے عبد العزیز بن عبد اللہ سے اس نے مکحول سے اس نے محرش الکعبی سے یہ روایت بیان کی کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات کو جعرانہ سے عمرہ کرنے کے ارادے
سے نکلے۔ مکّے میں تشریف لائے اور عمرہ ادا کیا۔ پھر راتوں رات وہاں سے روانہ ہوکر صبح کو ایسے وقت جعرانہ پہنچ گئے۔ گویا آپ نے رات وہیں بسر کی تھی۔ دوسرے دن
آپ بوقتِ زوال وادی سرف سے روانہ ہوکر جامع الطریق تک آئے۔ اِسی وجہ سے لوگوں کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمر کا علم نہ ہوسکا۔ ابو عمر نے اس کی تخریج
کی ہے۔