بن کعب بن عامر بن عدی بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمر بن مالک بن ادس الانصاری، الاوسی، حارثی: ان کی کنیت ابو سعد تھی۔ مدنی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم نے انہیں فدک کے پاس اشاعتِ اسلام کے لیے روانہ کیا۔ غزوہ اُحد، خندق اور بعد کے غزوات میں شامل رہے۔ وہ حویصہ بن مسعود کے بھائی تھے، اور بھائی سے
عمر میں چھوٹے تھے اور اپنے بھائی حویصہ سے پہلے ایمان لائے تھے۔ کیونکہ وہ ہجرت سے پہلے مسلمان ہوئے تھے۔ اور حویصہ نے ان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا۔ جب
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن سبینہ یہودی کے قتل کا حکم دیا، تو جناب محیصہ نے اس بدگو یہودی پر حملہ کر کے اسے قتل کردیا۔ حالانکہ ان کا آپس میں میل
ملاپ تھا اور باہمی قول قرار تھا۔ حویصہ ابھی تک مشرف با لاسلام نہیں ہوئے تھے۔ چنانچہ حویصہ کو بھائی کے اس فعل کا حد درجہ رنج ہوا اور بھائی کو پیٹا اور کہا،
اے دُشمنِ خدا! تُو نے اس شخص کو قتل کیا ہے کہ تیرے پیٹ کی آدھی چربی اس کی کرم فرمائی کی ممنون ہے۔ جناب محیصہ نے جواب دیا۔ مجھے اس کے قتل کا حکم اس ذات نے
دیا تھا کہ اگر وہ مجھے تیرے قتل کا حکم دیتی تو میں تیری گردن اُڑا دیتا۔ حویصہ نے سن کر کہا کہ کیا مذہب سے تیری گرویدگی کا یہ عالم ہے۔ اس پر جنابِ حویصہ
مسلمان ہوگئے۔
ہمیں عبد الوہاب بن علی بن سکینہ نے باسنادہ، ابو داؤد سے روایت کی۔ وہ کہتے ہیں، ہمیں قعتبی نے مالک سے اُنہوں نے ابنِ شہاب سے، اُنہوں نے ابنِ محیصہ سے، انہوں
نے اپنے باپ سے بیان کیا کہ میرے والد نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حجام کی اجرت کے بارے میں دریافت کیا۔ حضور نے انہیں منع کردیا، لیکن وہ بار بار
پوچھتے رہے اور اجازت مانگتے رہے، آخر کار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس شرط پر اجازت دے دی۔ کہ تو اسے ہر اچھی اور ہر معمولی چیز سے حصّہ دے گا۔ تینوں نے
اس کی تخریج کی ہے۔