ہم اُن کا نسب، ان کے بھائی مجاشع کے تذکرے میں لکھ آئے ہیں۔ مجالد کی کنیت ابومعبد تھی۔ بصرے میں سکونت تھی۔ اُنھوں نے فتح مکہ کے بعد اپنے بھائی کی طرح اسلام
قبول کیا تھا۔ جناب مجاشع انھیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت علی البحرۃ کے لیے لے گئے تھے، لیکن آپ نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی اور بیعت علی
الاسلام والجہاد منظور فرمائی تھی۔
ابن ابی حاتم کا قول ہے کہ مجالد جنگ جمل میں شہید ہوگئے تھے، لیکن جناب مجاشع کے بارے میں کچھ نہیں بتایا، حالانکہ اس جنگ میں ان کا قتل یقینی امر ہے۔ ان دونوں
بھائیوں سے ابو عثمان کی روایت میں کوئی استبعادنہیں۔ کیونکہ دونوں اکٹھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے اور بصرے میں دونوں کی قبریں قریب قریب
ہیں۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔