بن ثعلبہ بن وہب بن عائذ بن ربیعہ بن یربوع بن سمال بن عوف بن امرأ القیس بن بہثہ بن سلیم بن منصور السلمی: اُنھوں نے بصرے میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ ان سے
ابو عثمان النہدی اور کلیب بن شہاب اور عبدالملک بن عمیر نے روایت کی، یہ اپنے بھائی مجالد سے پہلے مشرف بہ اسلام ہوئے اور جنگ حمل کے موقع پر، بصرے میں لڑائی
شروع ہونے سے پہلے ہی قتل ہوگئے تھے۔ صورتِ حال کچھ اس طرح ہے کہ حکیم بن جبلہ نے عبداللہ بن زبیر کو قتل کردیا۔ مجاشع ابن زبیر کے ساتھ تھے۔ اُنھوں نے حکیم بن
جبلہ کو قتل کیا اور یوں مجاشع بھی قتل کردیے گئے۔ یہ قول ہے خلیفہ بن خیاط کا۔ باقی لوگوں کی رائے ہے کہ مجاشع اس جنگ میں قتل ہوئے، جہاں حضرت علی، طلحہ اور
ابن زبیر موجود تھے، ہم اس واقعہ کو تفصیل سے الکامل فی التاریخ میں بیان کرچکے ہیں اور جناب مجاشع حضرت عمر کے دورِ خلافت میں اس لشکرکے کماندار تھے۔ جس نے
توَّج کے شہر کا محاصرہ کر رکھا تھا اور پھر اسے فتح کرلیا تھا۔
ہمیں ابویاسر نے بروایت عبداللہ بن احمد بتایا کہ اس نے اپنے باپ سےسنا کہ ہم سے ابوالمنصر نے ۔ اس سے ابو معاویہ نے، اس سے شیبان نے، اس سے یحییٰ بن ابو کثیر
نے اس سے یحییٰ بن اسحاق نے اس سے مجاشع بن مسعود نے بیان کیا: کہ میں اپنے بھتیجے کو لے کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہجرت پر بیعت کو حاضر ہوا۔
حضور نے فرمایا چونکہ فتح مکہ کے بعد ہجرت ختم ہوگئی ہے۔ اس لیے اب بیعت اسلام پر ہوگی اسے تینوں نے تخریج کیا ہے۔