ابو احمد عسکری نے جو قابوس کے والد ہیں بتایا کہ مخارق کا شمار کوفیوں میں ہوتا ہے۔ اِن سے ان کے والد کے بغیر اور کسی نے کوئی روایت بیان نہیں کی۔
سمال بن حرب نے قابوس بن مخارق سے اور انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ ام الفضل جناب حسن کو اُٹھائے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائیں۔ انہوں نے
حضور کے کپڑوں پر پیشاب کردیا۔ ام الفضل نے حضور کے کپڑوں کو دھونا چاہا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لڑکی کا پیشاب دھو دینا چاہیے مگر لڑکے کے پیشاب
پر پانی چھڑک دینا چاہیے۔ یہی کافی ہے۔
اس روایت کے اسناد میں بڑا اختلاف ہے بعض لوگوں نے اسی طرح روایت کی ہے۔ بعض نے قابوس سے اور انہوں نے ام الفضل سے روایت کی ہے اور درمیان میں مخارق کا نام نہیں
لیا۔ سمال کے متعلق بھی کافی اختلاف ہے۔ ان سے یہ حدیث ثابت نہ ہوسکی۔ اس کے علاوہ بھی احادیث ان سے مروی ہیں۔ ان میں بھی کافی گڑبڑ ہے۔
انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مندرجہ ذیل حدیث بیان کی ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور گزارش کی۔ یا
رسول اللہ! اگر کوئی آدمی میرے پاس آکر مجھ سے میرا مال چھیننا چاہے، تو مجھے کیا کرنا چاہیے۔ تینوں نے تخریج کی ہے۔