بن راشد ناجی: اور ناجیہ بنو اسامہ بن لوی کا ایک ذیلی قبیلہ ہے اور منجاب حریث کے بھائی تھے۔ سیف اور مداینی نے جنابِ منجاب کا ذکر ان لوگوں میں کیا ہے۔ جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں فارس کے مختلف شہروں میں بطورِ حاکم مقرر رہے اور ان لوگوں سے تھے جو حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں بھائیوں نے اسلام قبول کیا۔ یہ دونوں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہوا خواہوں میں سے تھے۔ مگر تحکیم کے بعد بھاگ گئے تھے۔ ان کے بھائی حریث نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خراسان میں بغاوت کردی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کے خلاف لشکر کشی کی کیونکہ بنو ناجیہ کی کثیر تعداد مرتد ہوگئی تھی۔ ہم ان کا واقعہ مفصل طور پر الکامل فی التاریخ میں بیان کر چکے ہیں۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ یہ منجاب اول الذکر سے مختلف ہیں۔ کیونکہ وہ ضبی تھے۔ اور یہ بنو سامہ بن لوی سے ہیں، اور ناجیہ ان کا ذیلی قبیلہ ہے اور بنو ناجیہ عبد البیت بن حارث بن سامہ بن لویٔ کے خاندان سے ہیں۔ اور ان کی والدہ غاجیہ حزم بن ریاں کی بیٹی ہیں۔ جس نے اپنے والد کے بعد ناجیہ کا نکاح مقت سے کر دیا تھا اور اس کا بیٹا ماں کی طرف منسوب ہوگیا۔