عبد اللہ بن ہشام رقی نے ناجیہ سے انہوں نے اپنے دادا منتجع سے (جو نجد کے باشندے تھے اور جنہوں نے ۱۲۰ سال عمر پائی تھی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف تین حدیثیں روایت کیں) سے روایت کی۔ کہ خدا نے بنی اسرائیل کے ایک نبی کو وحی کی، کہ جب تو صبح اُٹھے، تو گھر سے نکل کھڑا ہو اور جو پہلی چیز تجھے ملے۔ اسے کھالے اور دوسری چیز کودفن کردے، تیسری چیز کو پناہ دے۔ اور چوتھی کو کھلا پلا۔ دوسری صبح کو جو پہلی چیز ان کے سامنے آئی۔ وہ ہوا میں ایک اونچا پہاڑ تھا۔ انہوں نے سوچا خدا کی پناہ، مجھے تو اس کے کھانے کا حکم مل گیا ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ اس پر پہاڑ سُکڑ کر ایک میٹھی کھجور جتنا ہوگیا، جسے انہوں نے نگل لیا۔ آگے چلے تو راستے میں ایک تھال پڑا ہوا ملا۔ انہوں نے اسے دفن کرنے کے لیے ایک گڑھا کھودا اور تھال کو اس میں دبا دیا، لیکن جب بھی اُسے دبا چکتے تو پھر خود بخود وہ باہر نکل آتا، چنانچہ لا چار ہوکر انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ یہ [۱] حدیث غریب ہے اور بقولِ منبہ ان کا نام شعیاء نبی تھا۔ ابو موسیٰ نے اسے بیان کیا ہے۔
[۱۔ اگر علامہ ابن اثیر اس حدیث کو لکھتے تو کیا تھا۔ (مترجم)]