ایک روایت میں ان کا نام کعب بن مرہ سلمی بہزی ہے جن کا تعلق بہز بن حارث بن سلیم بن منصور سے ہے۔ پہلے بصرے میں اور پھر شام میں سکونت اختیار کی۔ ابو عمر کہتے
ہیں کہ مرہ بن کعب درست ہے، ایک روایت ہے کہ یہ دو مختلف آدمی ہیں مگر یہ غلط ہے اور ہم اس کا ذکر کعب کے باب میں کئی مقام پر کر آئے ہیں اور انہوں نے ۵۷ ہجری
میں اردن میں وفات پائی۔
ان سے عبد اللہ بن شقیق، جبیر بن نفیر اور اسامہ بن خریم نے روایت کی۔ ہم نے کئی آدمیوں سے باسناد ہم ابو عیسیٰ سے، انہوں نے محمد بن بشار سے، انہوں نے عبد
الوہاب ثقفی سے، انہوں نے ایوب سے، انہوں نے ابو قلابہ سے، انہوں نے ابو الاشعث اضعافی سے روایت کی۔ شام میں کچھ خطیب خطبہ دینے اٹھے، ان میں صحابہ کرام بھی
تھے۔ آخر میں جو آدمی اُٹھا۔ اس کا نام مرہ کعب تھا۔ انہوں نے کہا۔ کہ اگر میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نہ سُنی ہوتی، تو مَیں نہ اٹھتا۔ آپ
نے آنے والے فتنوں اور ان کے قریب کا ذکر فرمایا۔ اتنے میں وہاں سے ایک شخص چادر میں لپٹا لپٹایا مجھے مِلا۔ حضور نے فرمایا۔ یہ آدمی آج ہدایت پر ہے۔ مَیں اُٹھ
کر اس کے پیچھے ہولیا، دیکھا کہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ بن عفان تھے۔ پھر مَیں ان کے سامنے ہوگیا اور انہیں بتایا کہ جو کچھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا تھا۔ انہوں نے ہاں کہا۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔