بن ام الجلاس: انہیں حضور کی صحبت نصیب ہوئی اور یہ جلاس بن سوید کی بیوی کے بیٹے ہیں۔
ابو معاویہ الضریر نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ’’یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ مَا قَالُوْا‘‘ (آیۃ) جلاس بن سوید بن صامت کے بارے میں نازل
ہوئی جلاس اور مصعب دونوں حضور اکرم کی خدمت میں حاضری کے لیے روانہ ہوئے۔ جلاس کہنے لگا۔ اگر محمد (صلعم) کا دین حق ہے تو ہم اس گدھے سے بھی بُرے ہیں۔ مصعب نے
کہا، اے دشمنِ خدا، مَیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تمہاری بات بتادونگا۔ چنانچہ جناب مصعب نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سب کچھ بتا دیا۔ بعد میں جب جلاس حاضر
خدمت ہوا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مصعب کی شکایت کا ذکر کیا، جلاس نے کہا، یا رسول اللہ! میں اس گستاخی سے توبہ کرتا ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ
وسلم نے اس کی توبہ قبول کرلی۔
ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ابتدائے ترجمہ میں انہوں نے ابن ام جلاس لکھا ہے، لیکن متن حدیث میں ابن امرأۃ الجلاس لکھ دیا ہے۔