بن حزن بن ابی وہب بن عمرو بن عابد بن عمر بن مخزوم قرشی مخزومی: ان کی کنیت ابو سعید تھی اور سعید بن مسیب کے جو مشہور فقیہ تھے، والد ہیں۔ مسیب نے اپنے والد
حزن کے ساتھ مدینے کو ہجرت کی اور مسیب ان لوگوں سے ہیں۔جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعتِ رضوان کی تھی، لیکن مصعب کے قول کے مطابق جناب مسیب اور
ان کے والد با لاتفاق ان لوگوں سے ہیں، جو فتح مکہ کے بعد ایمان لائے۔ ابو احمد عسکری کہتے ہیں کہ مصعب کا یہ قول غلط ہے، کیونکہ مسیب بیعتِ رضوان میں موجود تھے
اور ابو احمد عسکری نے باسنادہ طارق بن عبد الرحمٰن بجلی سے انہوں نے سعید بن مسیب سے بیعتِ رضوان کا ذکر کیا، تو وہ کہنے لگے کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا،
کہ وہ آں بیعت کے موقعہ پر موجود تھے، سالِ آئندہ انہوں نے انہیں تلاش کیا، لیکن چونکہ انہیں میرے والد کے مکان کا علم نہ تھا۔ اس لیے وہ انہیں ڈھونڈ نہ سکے۔
بعدۂ وہ شام کی جنگِ یرموک میں بھی موجود تھے۔
ان سے ان کے بیٹے سعید بن مسیب نے روایت کی، کہ انہیں محمد بن سرایا بن علی وغیرہ نے باسناد ہم محمد بن اسماعیل سے، انہوں نے محمود سے، انہوں نے عبد الرزاق سے
انہوں نے معمر سے انہوں نے زہری سے انہوں نے ابن المسیب سے، انہوں نے اپنے والد سے سُنا کہ جب ابو طالب کا وقت قریب آیا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے
پاس گئے، ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، چچا جان! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کلمۂ توحید پڑھ لیں،
تو مُجھے آپ کے بارے میں خدا سے طلب مغفرت کے لیے دلیل ہاتھ آجائے گی۔ ابو جہل کہنے لگا۔ ابو طالب! کیا تم اپنے والد کے دین سے پھر نا چاہتے ہو؟ وہ اس وقت تک
بولتے رہے۔ جب تک کہ ابو طالب نے آخر کار کہہ نہ دیا کہ مَیں عبد المطلب کے دین پر ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مَیں اس وقت تک آپ کے لیے دعائے
مغفرت مانگتا رہوں گا۔ جب تک مجھے منع نہ کردیا گیا۔ تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔