بن مخلد بن صامت بن نیار بن لوذان بن عبدو بن زید بن ثعلبہ بن خزرج بن ساعدہ بن کعب بن خزرج انصاری خزرجی، ساعدی۔ یہ قول ہے ابو عمر اور ابن کلبی کا، لیکن ابو
مندہ اور ابو نعیم نے مسلمہ بن مخلد الزرقی لکھا ہے اور بو نعیم نے اپنی غلطی کو پھر دہرایا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ابتدائے ترجمہ میں مسلمہ بن مخلد الزرقی لکھا
ہے۔ حالانکہ وہ مسلمہ بن مخلد بن صامت بن لوذان ہے اور سلسلۂ نسب اسی طرح بیان کیا ہے جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ اور یہ اس بیان سے مختلف ہے۔ جس پر اُس
نے ترجمے کو ختم کیا ہے۔ باوجویکہ اس میں دونوں سلسلۂ ہائے نسب بیان کیے گئے ہیں۔
کہا گیا ہے کہ ان کی ولادت اس زمانے میں ہوئی۔ جب حضور اکرم ہجرت کر کے مدینے میں آگئے تھے۔ دوسری روایت یہ ہے کہ جب حضور تشریف لائے۔ ان کی عمر چار برس تھی۔ آپ
کے انتقال کے بعد جنابِ مسلمہ مصر چلے گئے اور وہیں سکونت اختیار کرلی۔ بعد میں واپس آگئے اور جنگ صفین میں لشکر معاویہ میں شامل تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ وہ
شریک جنگ نہیں تھے لیکن محمد بن ابو بکر کے قتل میں موجود تھے۔
بعدہٗ امیر معاویہ نے انہیں مصر اور مغرب ہر دو صوبوں کی امارت عطا کردی تھی۔ ابن جریج نے ابن المنکدر سے۔ انہوں نے ابو ایوب سے انہوں نے مسلمہ بن مخلد سے روایت
کی۔ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی دنیا میں ستر پوشی کرے گا۔ اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی ستر پوشی کرے گا۔ جو
شخص کسی تکلیف سے دوسرے کو نجات دلائے گا۔ اللہ قیامت کی مکروہات سے اسے نجات بخشے گا۔ اسی طرح جو آدمی اپنے بھائی کی حاجت روائی کرے گا۔ خدا اس کی حاجت روائی
فرمائے گا۔ نیز اُنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ جب عورتیں کجاووں میں بیٹھ جائیں، تو اُن سے غیر ضروری کیڑے علیحدہ کردو۔
مجاہد سے مروی ہے کہ مَیں اپنے، آپ کو قرآن کا بہترین حافظ شمار کرتا تھا۔ تا آنکہ ایک دن مَیں نے مسلمہ بن مخلد کے پیچھے نماز پڑھی۔ جس میں انہوں نے سورۃ بقرہ
کی قرأت کی اور جس میں انہوں نے شین قاف کو نہایت عمدہ طریقے سے ادا کیا۔ مسلمہ نے ۶۲ ہجری میں مدینے میں وفات پائی۔ ایک روایت میں ہے کہ ان کی وفات امیر
معاویہ کی حکومت کے آخری ایّام میں ہوئی۔ ایک روایت کی رو سے ان کی وفات مصر میں ہوئی۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔