بن ابی وداعہ: ابو وداعہ کا نام حارث بن صبیرہ بن سعید بن سعد بن سہم بن عمرو بن حصیص قرشی سہمی تھا۔ اور ان کی ماں کا نام اروی بنت حارث بن عبد المطلب بن ہاشم
تھا۔ فتح مکہ کے دن اسلام قبول کیا۔ پھر کوفہ آگئے اور وہاں سے پھر مدینہ چلے گئے اور ان کے والد ابو وداعہ بدر کے دن گرفتار ہوگئے تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا۔ اسے قابو رکھنا۔ اس کا ایک لڑکا ذہین و فطین ہے۔ چنانچہ مطلب بن ابی وداعہ زرِ فدیہ لے کر چپکے چپکے باپ کو چھڑانے کے لیے مدینے گئےا ور چار
ہزار درہم ادا کر کے باپ کو چھڑا لائے۔ یہ پہلے قیدی تھے جس نے زرِ فدیہ ادا کیا۔ چنانچہ قریش نے اسے جلد بازی اور ادائیگی قرضہ پر ملامت کی۔ مطلب نے کہا۔ مَیں
اپنے باپ کو قید میں نہیں چھوڑ سکتا تھا۔ اس کے بعد لوگ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور اپنے اپنے قیدیوں کو چھڑا لائے۔ مطلب سے ان کے بیٹوں کثیر
اور جعفر اور مطلب بن سائب بن ابی وداعہ وغیرہ نے روایت کی ہے۔
ابو الفضل بن حسن طبری نے باسنادہ تا ابی یعلی انہوں نے ابن نمیر سے انہوں نے ابو اسامہ سے انہوں نے ابن جریج سے انہوں نے کثیر بن کثیر بن مطلب بن ابی وداعہ سے
انہوں نے اپنے والد سے اور بنو مطلب کے بہت سے شرفا نے مطلب بن وداعہ سے روایت کی کہ مَیں نے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ
وسلم سعی بین الصفا و المروہ سے فارغ ہوچکے تو آپ نے اپنے اور سقیفہ کے درمیان آڑ کھڑی کرلی، اور مطاف کےا یک کنارے پر دو رکعت نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کے اور مطاف کے درمیان اور کوئی نہ تھا۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔