بن حنطب بن حارث بن عبید بن مخزوم مخزومی قرشی: ان کی والدہ حفصہ بنتِ مغیرہ بن عبد اللہ بن عمر بن مخزوم تھی۔ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت
کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ابو بکر اور عمر کی نسبت مجھ سے ویسی ہی ہے جیسی کان اور آنکھ کی نسبت سر سے ہوتی ہے، لیکن اس کا اسناد قوی نہیں ہے۔ انہوں
نے یہی حدیث اپنے والد حنطب کو بھی سنائی۔
ان سے ایک اور حدیث بایں انداز مذکور ہے کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ غیبت کیا ہے آپ نے فرمایا۔ غیبت اسے کہتے ہیں کہ جس آدمی کے بارے
میں تو جو بات بیان کرتا ہے، اسے سن کر وہ بُرا منائے۔ مَیں نے کہا، اگر وہ بات سچی ہو تو پھر؟ آپ نے فرمایا۔ اگر تو جھوٹ کہے گا۔ تو وہ بہتان ہوگی۔ انہی مطلب
کی اولاد سے حکم بن مطلب بن عبد اللہ بن مطلب بن حنطب اپنے عہد کے بہت بڑے سخی اور کریم النفس تھے۔ آخری عمر میں پارسا بن گئے تھے۔ انہوں نے بنج میں وفات پائی۔
ان کے بارے میں کسی نے کہا ہے۔
سَأُلُوْا عَنِ الْجُوْدِ وَالمَعْرُوْفِ مَافَعَلَا
|
|
فَقُلْتُ اِنَّھْماَ مَاتَا مَعَ الْحَکَم
|
ترجمہ: لوگوں نے مجھ سے پوچھا کہ سخاوت اور حسنِ سلوک کا کیا حال ہے؟ مَیں نے جواب دیا، کہ یہ دونوں اوصاف حکم بن مطلب کے ساتھ، ہی مرگئے ہیں۔
مَاتَا مَعَ الرَّجل المُوْفِی بِذِمّتِہٖ
|
|
قَبْلَ السَّوَالِ اذَا لَمْ یُوَفَ بالذِّمَمٖ
|
ترجمہ: مَیں نے کہا یہ دونوں خوبیاں اس آدمی کے ساتھ ہی مرگئی ہیں۔ جو اپنی ذمّہ داری کو سوال سے پہلے ہی عہدہ برآ ہو ہوجاتا ہے، حالانکہ اور لوگ تو اپنی ذمّہ
داریوں کی پرواہ ہی نہیں کرتے۔
ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔