بن ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف: ایک روایت میں ان کا نام عبد المطلب مذکور ہے جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کے عہد میں لڑکے تھے۔ زبیر کہتے ہیں کہ اچھے خاصے مرد تھے۔ انہوں نے دمشق میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ ایک روایت میں ہے: کہ ۲۹ ہجری میں افریقہ جانے کے
ارادے سے مصر آئے تھے۔
عبد الوہاب بن ابی حبہ نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے: انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے محمد بن جعفر سے انہوں نے شعبہ سے اُنہوں نے عبد ربہ بن سعید سے اُنہوں نے
انس بن ابی انس سے، اُنہوں نے عبد اللہ بن نافع بن عمیا سے اُنہوں نے عبد اللہ بن حارث سے اُنہوں نے مطلب بن ربیعہ سے روایت کی، کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا کہ نماز دو دو رکعتوں پر مشتمل ہے۔ اس لیے مجھے ہر دو رکعت کے بعد تشہد، خشوع، خضوع کے علاوہ اپنے ہاتھوں کو دعا کےلیے پھیلانا چاہیے۔ اور یا رب یا رب
کہنا چاہیے اور جو شخص ایسا نہیں کرتا اس کی نماز ناقص ہے۔
ابو بکر بن ابو عاصم نے کتاب الاحاد و المثانی میں، اسماء صحابہ کے عنوان کے تحت ایک نام عبد المطلب بن ربیعہ لکھا ہے اور مطلب بن ربیعہ کے لیے علیحدہ عنوان
قائم کیا ہے۔ گویا یہ دو آدمی ہیں، لیکن مصنف نے دونوں تراجم کے تحت یہ حدیث نقل کی ہے کہ اُنہیں نے وصولی زکوٰۃ پر مقرر کیا گیا تھا جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ
دونوں ایک ہیں۔ واللہ اعلم۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔