ہم ان کا تذکرہ ان کے بھائی مالک کے سلسلے میں کرچکے ہیں۔ یہ صحابی شاعر تھے۔ طبری لکھتا ہے کہ مالک بن نویرہ بن حمزہ کو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو
یربوع کے یہاں زکات وصول کرنے کے لیے بھیجا۔ مالک اور ان کے بھائی دونوں مسلمان ہوچکے تھے۔ ابو عمر کہتا ہے کہ مالک کو خالد بن ولید نے قتل کردیا۔ صحابہ کرام
اور بعد کے لوگوں میں ان کے اسلام کے متعلق اچھا خاصا اختلاف پایا جاتا ہے۔ بہرحال جناب متمم کے اسلام کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں۔ یہ صاحب بہت اچھے شاعر تھے،
بالخصوص ان کے وہ مرثیے لاجواب ہیں۔ جو انہوں نے اپنے بھائی کی موت پر کہے تھے۔
۱۔ ہم سالہا سال اپنے قبیلے جذیمہ میں دو مخلص ندیموں کی طرح اکٹھے رہے، یہاں تک کہ لوگوں میں یہ خیال پیدا ہوگیا تھا کہ یہ کبھی جدا نہیں ہوں گے۔
۲۔ باوجود اس طول طویل قرب کے جب ہم دونوں ایک دوسرے سے علیحدہ ہوگئے۔ تو اب یوں معلوم ہوتا ہے گویا میں اور مالک ایک رات بھی اکٹھے نہیں رہے تھے۔
کہتے ہیں، مالک کی جدائی میں اُنھوں نے اتنے آنسو بہائے تھے کہ آنکھیں بے نور ہوگئی تھیں۔ تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔