بن عبید بن حارث بن حبال بن ربیعہ بن دعبل بن انس بن جذیمہ بن مالک بن سلامان بن اسلم بن افصی الاسلمی ایک روایت کے مطابق نضلہ بن عبد اللہ بن حارث ہے ایک اور
روایت کے رو سے عبد اللہ بن نضلہ بھی آیا ہے ہم اسے کنیتوں کے عنوان کے تحت زیادہ تفصیل سے بیان کریں گے۔
یہ صاحب قدیم الاسلام تھے اور غزوات خیبر فتح مکہ اور حنین میں شامل تھے بصرے میں سکونت اختیار کرلی تھی ان کا بیٹا وہیں مقیم رہا خراسان کی جنگوں میں شریک رہے
اور امیر معاویہ کے آخری دور میں اور یزید کے دور میں وہیں وفات پائی ان سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقعہ پر انہوں نے ابن خطل کو اس وقت قتل کیا جب وہ کعبے کے
غلاف کے پیچھے چھپا ہوا تھا ثعلبہ بن ابی برزہ سے مروی ہے کہ ان کے والد صفین اور نہرو ان کی جنگوں میں حضرت علی کے ساتھ تھے اور انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم سے روایت کی اور ان سے حسن البصری ابو العالیہ ریاحی، ابو عثمان نہدی، ابو الوازع، عبد اللہ بن مطرف، سعید بن جمہان اور عبد اللہ بن بریدہ وغیرہ نے
روایت کی۔
ابراہیم بن محمد وغیرہ نے باسنادہ ابو عیسیٰ سے انہوں نے احمد بن منیع سے انہوں نے ہیشم سے انہوں نے عوف سے احمد کہتے ہیں ہم سے عباد بن عباد مہلبی اور اسماعیل
بن علیہ نے عوف سے انہوں نے سیار بن سلامہ سے انہوں نے برزہ سے روایت بیان کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبل از نماز عشا سونے کو نا پسند فرماتے تھے اور
اسی طرح بعد از عشا گفتگو کو نا پسند فرماتے۔
ابو برزہ یزید کے پاس بیٹھے تھے جب حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کا سر مبارک لایا گیا انہوں نے دیکھا کہ یزید ایک چھڑی سے جو اس کے ہاتھ میں تھی حضرت امام کے
لبوں کو چھو رہا تھا انہوں نے کہا اے یزید! اپنی چھڑی کو ہٹالے میں نے بار ہا دیکھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان ہونٹوں کو چوستے تھے بہر حال اے یزید! جب
تو قیامت کے دن میدانِ حشر میں آئے گا تو ابن زیاد تیرا شفیع ہوگا اور جب امام تشریف لائیں گے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے شفیع ہوں گے۔ پھر وہ مجلس
سے اُٹھ کر چلے گئے تینوں نے اسے بیان کیا ہے۔