سیّدنا نضرہ رضی اللہ عنہ
بن اکتم الخزاعی ایک روایت میں انصاری آیا ہے۔
عبد الوہاب بن علی الامین نے باسنادہ ابو داؤد سے انہوں نے حسن بن علی اور ابن ابی السری المعنی سے روایت کی انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے عبد الرزاق نے انہوں نے جریج سے انہوں نے صفوان بن سلیم سے انہوں نے ایک انصاری سے سنا ابن ابی سری کی روایت میں ’’من اصحاب النبی‘‘ مذکور ہے پھر سب راویوں نے اس پر اتفاق کیا اور انصاری کا ذکر نہیں کیا ان کا نام نضرہ تھا وہ کہتے ہیں میں نے ایک کنواری لڑکی سے خفیہ طور پر نکاح کی جب میں نے اس سے مجامعت کی تو وہ حاملہ نکلی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چونکہ تم نے اس سے جماع کیا ہے اس لیے مہر تو ادا کرنا پڑے گا اور لڑکا بعد از پیدائش غلام شمار ہوگا بقول حسن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاجلدھا یعنی اسے درے لگاؤ بروایت ابن ابی السری حضور نے فرمایا ’’فاجلد وہا‘‘ ایک روایت میں ’’محدوہا‘‘ آیا ہے یعنی اس پر حد جاری کرو۔
یحییٰ بن ابی کثیر نے زید بن نعیم سے انہوں نے ابن مسیب اور عطاء الخرا سانی سے انہوں نے سعید بن مسیب سے ’’ارسلوہ‘‘ روایت کیا ہے اور یحییٰ بن ابی کثیر کی حدیث میں آیا ہے کہ نضرہ بن اکتم نے ایک عورت سے نکاح کیا اور لڑکے کو سب نے غلام قرار دیا ہے تینوں نے ذکر کیا ہے۔