بن عتبہ بن ابی وقاص زہری وہ سعد بن ابی وقاص کے بھتیجے تھے اور ہاشم المر کے بھائی ان سے کوئی حدیث مروی نہیں ان کا باپ عتبہ وہ شخص ہے جس بد بخت نے احد کی جنگ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو دندانِ مبارک شہید کیے تھے اور عتبہ حالتِ کفر میں فتح مکہ سے پہلے مرا تھا۔
نافع فتح مکے کے دن ایمان لے آئے یہ ابن عمر کا قول ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے مصعب زبیری سے روایت بیان کی کہ زمانہ جاہلیت میں عتبہ کا ایک خون قریش کے ذمے تھا وہ پھر ترکِ وطن کرکے مدینے آگیا تھا او وہیں مرگیا تھا اور اپنے بھائی سعد کو وصیت کرگیا تھا۔
یحیٰ بن محمود اور عبد الوہاب بن ابی حبہ نے باسناد ہما مسلم سے روایت کی کہ قتیبہ نے جریر سے انہوں نے عبد الملک بن عمیر سے انہوں نے جابر بن سمرہ سے انہوں نے نافع بن عتبہ سے روایت کی کہ ہم ایک غزوے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ لوگ حاضر ہوئے جنہوں نے ادنی کپڑے پہن رکھے تھے وہ ایک ٹیلے کے پاس آپ سے ملے وہ لوگ کھڑے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے میرے دل میں خیال آیا مجھے چاہیے کہ میں وہاں جاکر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان اجنبیوں کے درمیان کھڑا ہوجاؤں مبادا وہ دھوکا کریں۔ چنانچہ میں جاکر درمیان میں کھڑا ہوگیا مجھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار ارشادات اب تک نوک برزبان ہیں (۱) تم جزیرۂ عرب کے لیے جنگ کرو گے اور اللہ تمہیں کامیابی عطا کرے گا (۲) پھر ایران کو فتح کرو گے پھر تم اہل روم سے لڑو گے اور ان کے ملک کو فتح کرو گے (۳) پھر دجال سے تمہاری لڑائی ہوگی اور اس میں بھی تمہیں فتح نصیب ہوگی اس پر نافع نے جابر سے کہا جابر! دجال سے اس وقت تک آمنا سامنا نہیں ہوگا (۴) جب تک روم فتح نہ ہوجائے تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔