بن عجیر القرشی الطلبی: انہوں نے مدینہ میں سکونت اختیار کرلی تھی بغوی وغیرہ نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے شافعی نے اپنے چچا محمد بن علی بن شافع سے انہوں نے عبد اللہ بن علی بن سائب سے انہوں نے نافع بن عجیر بن عبد یزید سے روایت کی کہ اس نے اپنی بیوی ہشیمہ کو طلاق دی اور پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر گذارش کی یا رسول اللہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے اور میرا ارادہ ایک طلاق ہی کا تھا آپ نے مجھے رجوع کی اجازت دے دی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں دوسری طلاق دی اور پھر حضرت عثمان کے عہد میں تیسری۔
اس حدیث کے اسناد میں اختلاف ہے ایک روایت کے رو سے جس کے راوی نافع ہیں مروی ہے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی کو طلاق دی چنانچہ ابو داؤد نے سنن ابو داؤد میں ابو الطاہر بن سرح سے روایت کی ابو ثور نے امام شافعی سے روایت کی اسی طرح حمیدی اور ربیع نے بھی امامِ شافعی سے روایت کی ان دونوں نے نافع سے اور انہوں نے رکانہ سے روایت کی جریر بن حازم نے زبیر بن سعید سے انہوں نے عبد اللہ بن یزید بن رکانہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر واقعہ بیان کیا ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔
اسی طرح عورت کے نام کے بارے میں بھی اختلاف ہے ایک روایت میں ہشمیہ ہے، دوسری روایت میں جو زیادہ مشہور ہے شہیمہ ہے ایک اور روایت میں سہیہ اور سفیجہ بھی ہے۔