بن حارث بن کلدہ ابو عبد اللہ ثقفی ابو بکرہ کے ماں جائے بھائی تھے اور ان کی ماں کا نام سمیہ تھا ہم ان کے بھائی ابو بکرہ نقیع کے ترجمے میں ان کا نسب بیان کریں گے جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا اور مناوی کرائی کہ طائف کے غلاموں میں سے جو بھی ہم سے مل جائے گا ہم اسے آزاد کردیں گے جناب نافع اور ان کے بھائی ابو بکرہ طائف میں تھے زیادہ بن ابیہ جو ان کا ماں جایا تھا، بھی طائف میں تھا۔ تینوں اسلامی لشکر میں شامل ہوگئے اور آزاد ہوگئے۔
جناب نافع رضی اللہ عنہ ان چار گواہوں میں شامل تھے، جنہوں نے مغیرہ بن شعبہ کے خلاف مقدمۂ زنا میں شہادت دی تھی ان تین اخیانی بھائیوں میں زیاد بن ابیہ نے ٹھیک طور پر شہادت نہ دی تھی اور یوں مغیرہ حد سے بچ گیا تھا۔ چوتھے گواہ کا نام شبل بن معبد تھا۔
جناب نافع نے بصرے میں سکونت اختیار کرلی تھی اور مکان بنالیا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دس جریب زمین بطورِ جاگیر عطا کی تھی اور یہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے بصرے میں گھوڑے جمع کیے۔
انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا کہ ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے مقام پر پڑاؤ کیا جہاں پانی نہ تھا جس سے لشکر کو پریشانی ہوئی اتنے میں ایک بکری آنکلی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا دودھ دوہا۔ جس سے سارا لشکر سیراب ہوگیا۔ اسی طرح جناب نافع نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوکر فرمایا تمہیں مجھ سے دہی قرب حاصل ہے جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسےٰ سے حاصل تھا ابو نعیم، ابو عمر اور ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۹)