سیّدنا نعیمان رضی اللہ عنہ
سیّدنا نعیمان رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن عمرو بن رفاعہ بن حارث بن سواد بن مالک بن غنم بن تجار: ان کی کنیت ابو عمرو تھی۔ بیعتِ عقبۂ غزوۂ بدر اور اسی طرح باقی غزوات میں شریک رہے طبیعت میں مزاح تھا۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کی باتیں سن کر محفوظ ہوتے تھے۔
جناب نعیمان سویبط بن حرملہ کے رفیق تھے ہم ان دونوں حضرات کی دلچسپ باتوں سے ایک واقعہ ابو موسیٰ کی زبانی سناتے ہیں ابو علی نے ابو نعیم سے انہوں نے عبد اللہ بن جعفر سے انہوں نے یونس بن حبیب سے انہوں نے ابو داؤد سے انہوں نے زمعہ بن صالح سے انہوں نے زہری سے، انہوں نے عبد اللہ بن وہب سے انہوں نے ام سلمہ سے سنا، ہ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے شام پر چڑھائی کی اور جناب نعیمان اور سویبط بن حرملہ ان کے ساتھ تھے۔ یہ دونوں حضرات بدری ہیں اس مہم میں نعیمان راشن کے مہتمم تھے، سویبط ان ے پاس آئے اور کچھ کھانے کو مانگا انہوں نے کہا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو آلینے دو۔ جناب نعیمان نے کہا اچھا! میں تم سے اس کا انتقام لوں گا وہ گھومتے پھرتے ایک ایسی جماعت کے پاس پہنچ گئے جو کچھ گھوڑے بیچنے کو ساتھ لائے تھے ان سے انہوں نے کہا میں ایک عربی غلام بیچنا چاہتا ہوں جو بڑا دانشور: رفصیح البیان ہے مگر ڈر ہے وہ بگڑ نہ جائے اور یہ کہنے لگ جائے کہ وہ غلام نہیں بلکہ آزاد ہے اور تم اس کی اس بات سے گھبرا کر اسے چھوڑ دو، تو پھر اس سودے کو رہنے دو کیونکہ غلام سے میرے تعلقات خراب ہوجائیں گے انہوں نے کہا نہیں تم اسے لے آؤ۔ ہم دس اشرفیوں پر اسے خریدنے کو تیار ہیں۔
نعیمان انہیں ہانک کر اس جماعت کے پاس لے آئے پھر انہیں کہنے لگے ادھر متوجہ ہو یہ ہے وہ غلام اس پر وہ لوگ جناب سویبط کے پاس آکر کہنے لگے، کہ ہم نے تمہیں خرید لیا ہے، انہوں نے کہا میں آزاد ہوں، غلام تو نہیں، انہوں نے ان کی گردن میں رسی ڈالی اور گھسیٹ لے چلے جب حضرت ابو بکر کو اس کا علم ہوا تو چند آدمیوں کو ساتھ لے کر گئے اور جناب سویبط کو قیمت واپس کرکے چھڑا لائے جب اسلامی لشکر واپس مدینے پہنچا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوب ہنسے۔
عباد بن مصعب نے ربیعہ بن عثمان سے روایت کی کہ ایک بدوشتر سوار حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنے آیا اونٹ کو صحن مسجد میں بٹھا کر خود دربار رسالت میں حاضر ہوا۔ بعض حضرات نے جناب نعیمان سے کہا اگر تم اس اونٹ کو ذبح کردو تو پیٹ بھر کر کھائیں گے۔ گوشت کو ترس گئے ہیں قیمت حضور اکرم ادا کردیں گے جناب نعیمان نے اونٹ کو ذبح کردیا جب بدو باہر نکلا اور اسے صورتِ حال کا علم ہوا تو چلا اٹھا، یا رسول اللہ! میرا اونٹ کھا گئے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو دریافت فرمایا یہ حرکت کس نے کی ہے؟ لوگوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ نعیمان نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تلاش میں نکلے معلوم ہوا کہ ضباعہ دخترِ زبیر کے گھر میں چھپے ہوئے ہیں ان صاحب نے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے بلند آواز سے تو یہ کہا، یا رسول اللہ مجھے تو وہ کہیں نظر نہیں آرہے۔ لیکن انگلی سے ادھر اشارہ کیا جہاں وہ چھپے ہوئے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہاں سے باہر نکالا۔ اور پوچھا تم نے یہ فعل کس کے کہنے پر کیا ہے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ جنہوں نے میرا نام لیا ہے انہوں نے ہی مجھے اس حرکت پر اکسایا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر ہنس پڑے ان کی گالوں کو چھوا اور قیمت ادا کردی۔
جناب نعیمان کبھی کبھی شراب پی لیا کرتے ایک دفعہ رنگے ہاتھوں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لائے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حاضرین سے فرمایا جوتوں سے اس کی مرمت کرو جب اچھی طرح جوتوں کی بارش ہوچکی تو صحابہ میں سے کسی نے کہا تم پر خدا کی پھٹکار ہو۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا مت کہو، یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے لیکن ابو نعیم نے انہیں سویبط کے رفیق تو لکھا ہے مگر ان کا نسب نہیں لکھا کبھی یہ خیال بھی آتا ہے کہ شاید یہ کوئی اور صاحب ہوں مگر ہم نے اس سے صرف نظر کرنا بہتر جانا۔