بن جندب بن کعب ایک روایت میں ناجیہ بن کعب بن جندب ہے، ایک اور روایت میں ناجیہ بن جندب بن عمیر بن یعمر بن دارم بن عمر و بن وائلہ بن سہم بن مازن بن سلامان بن اسلم الاسلمی آیا ہے حضور اکرم کی قربانی کے جانوروں کے رکھوالے تھے ان کا شمار اہلِ مدینہ میں ہوتا ہے کہتے ہیں ان کا اصلی نام ذکوان تھا اور چونکہ قریش سے بچ کے نکل آئے تھے اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام ناجیہ(نجات یافتہ) رکھ دیا۔
ابراہیم بن محمد وغیرہ نے محمد بن عیسیٰ سے روایت کی انہوں نے کہا کہ ہم نے ہارون بن اسحاق ہمدانی سے انہوں نے عبدہ بن سلیمان سے انہوں نے ہشام بن عردہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ناجیہ خزاعی سے سنا، انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ قربانی کا جو اونٹ لاچار ہوجائے اسے کیا کیا جائے فرمایا اس کو ذبح کرکے اس کے پاؤں خون سے آلودہ کردو لوگ خود بخود کھالیں گے۔ محمد بن عیسیٰ نے اپنی سند سے اسی طرح بیان کیا ہے اور ان کا نام ناجیّہ الخزاعی لکھا ہے۔
مالک نے ہشام سے انہوں نے اپنے والد سے ان کا نام ناجیہ صاحب بدن رسول اللہ تحریر کیا ہے اور خزاعی نہیں لکھا اور صحیح نسب اسلمی ہے۔
ابو جعفر بن احمد نے با سنادہ یونس بن اسحاق سے روایت کی کہ انہیں بنو اسلم کے بعض پڑھے لکھے لوگوں نے بتایا کہ جو شخص بمقام حدیبیہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تیر لے کر کنوئیں میں اترا تھا۔ وہ ناجیہ بن جندب الاسلمی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کا رکھوالا تھا لیکن بعض اہل علم کا خیال ہے کہ براء بن عازب کہا کرتے تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تیر لے کر کنوئیں میں اترنے والے وہ خود تھے اس موقعہ پر بنو اسلم نے وہ اشعار پڑھے جو جناب ناجیہ نے کہے تھے بنو اسلم کا خیال ہے کہ جب ناجیہ کنوئیں میں تھے اور وہ لوگوں کو پانی پلا رہے تھے تو انصار کی ایک لڑکی ڈول لیے کنوئیں سے پانی بھرنے آئی تو اس نے ذیل کا شعر پڑھا۔
یَا اَبتہاَ الْماَلِحْ وَیُویْ دُوُنَکَا
|
|
اِنّی رَایْتُ النَّاسَ یَحمِدْوْ نَکَا
|
ترجمہ: اے پانی پلانے والے میرا ڈول تیرے قریب آگیا ہے میں دیکھ رہی ہوں، کہ لوگ تیری مدح کر رہے ہیں۔
جناب ناجیہ نے کنوئیں سے جواب میں کہا:
قَذَ علِمَتْ جَارِیَہ یَمَانِیہ
|
|
اَنِّیْ اَنَا الماِئح وَاِسْمِیْ ناجِیَہ
|
ترجمہ: اس یمینی لونڈیا کو معلوم ہوگیا ہے کہ میں پانی پلا رہا ہوں اور میرا نام ناجیہ ہے۔
وَطَعْنْتہً ذَاتَ رَشَاشٍ واِھِیہَ
|
|
طَغَشِہَا تَحْتَ صْدْوْرِ رِالعَادِیَہ
|
ترجمہ: اور مجھے چھینٹے اڑانے کا طعنہ دینا فضول ہے کیونکہ میں دشمنوں کے سینوں میں نیزے سے وار کرتا ہوں۔
اور جناب ناجیہ نے امیر معاویہ کے دورِ حکومت میں وفات پائی تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے اور کنواں جس میں جناب ناجیہ اترے تھے حدیبیہ کے مقام پر واقع تھا جناب ناجیہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس سفر میں شریک تھے اور اسی موقعہ پر بیعتِ رضوان لی گئی تھی۔