اک حبشی غلام تھے ان کی آواز حداء (٭شتریانوں کی عادت ہے کہ کچھ اشعار خوش الحانی سے پڑھتے ہیں اونٹ س آواز کو سن کر مستی میں آجاتا ہے اور تیز چلنے لگتا ہے اسی گانے کو حداء کہتے ہیں) میں بہت اچھی تھی حجۃ الوداع میں انھوں نے نبی ﷺ کی ازواج کی سواریوں کے لئے حداء پڑھی تو ونٹ بہت تیز چلنے لگے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے انجشہ آہستہ چلائو کمزور مخلوق (یعنی عورتوں پر) نرمی کرو۔ ہمیں ابو الفضل عبداللہ بن طوسی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد جعفر بن احمد بن حسین سراج نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمم سے عبید اللہ بن عمر بن احمد مروروذی نے بیان کای وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن ماسی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابراہیم بن عبداللہ بصری نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے انصاری نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں حمید نے حضرت انس سے نقل کر کے خبر دی کہ ایک شخص انوٹوںکو ہانکا کرتے تھے ان کا نام انجشہ تھا ایک مرتبہ انھوںنے امہات المومنین کے اونٹوںکو ہانکا تو وہ تیز چلنے لگے رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ اے انجشہ کمزور مخلوق (یعنی عورتوں پر نرمی کرو اور ہمیں بو الفضل عبداللہ بن احمد نے اپنی اسناد سے ابودائود طیالسی تک خبر دی وہ حماد بن سلمہس ے وہ ثابت سے وہ حضرت انس سے روایت کرتے تھے کہ انھوں نے کہا کہ انجشہ عورتوںکے لئے حداء ڑھتے اور براء بن مالک مردون کے لئے انجشہ کی آواز بہت عمدہ تھی جب وہ حداء پڑھتے تھے تو انوٹ بہت تیز ہو جاتے تھے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے انجشہ آہستہ چلائو کمزور مخلوق کے ساتھ نرمی کرو۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)