اسدی: ایک روایت میں نقادہ بن عبد اللہ ایک میں نقادہ بن خلف ایک میں نقادہ بن سعر اور ایک میں فقادہ بن مالک آیا ہے حجازی تھے اور صحرا نشین تھے ابو احمدی
عسکری کہتے ہیں کہ ان کی کنیت ابو نہیہ تھی بعد میں بصرے میں سکونت اختیار کرلی ان سے زید بن اسلم اور ان کے بیٹے سعر بن نقادہ نے روایت کی۔
ابو یاسر عبد الوہاب بن ہتبہ اللہ نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے، انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے یونس اور عفان سے ان دونونں نے غسان بن بشیر سے انہوں نے سیار
بن سلامہ رباحی سے انہوں نے براء سلیطی سے انہوں نے نقادۃ الاسدی سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اک آدمی کے پاس بھیجا کہ اس سے ایک
اونٹنی مانگ لائے وہ آدمی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش پوری نہ کرسکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دوسرے آدمی کے پاس بھیجا جس نے تعمیل ارشاد کی
جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی کو دیکھا تو فرمایا، اے اللہ تو اونٹنی اور اونٹنی بھیجنے والے کو اپنی رحمت سے نواز۔ جناب نقادہ نے عرض کیا، یا رسول
اللہ! لانے والے کو بھی اپنی دعا میں شامل فرما لیجیے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا اللہ لانے والے پر بھی اپنی رحمت فرما اس کے بعد حضور کے ارشاد کی
تعمیل میں اس کا دودھ دوہا گیا اور پیا گیا۔
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی یا اللہ تو فلاں آدمی(جس نے اونٹنی نہیں دی تھی) کے مال و اولاد میں برکت فرما اور اے خدا! فلاں آدمی کے رزق
میں(جس نے اونٹنی دی تھی) روز بروز اضافہ فرما تینوں نے اسے ذکر کیا ہے۔