بن دہر بن اخرم بن مالک الاسلمی ان کے والد کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور وہ مدنی تھے۔
یحیٰ بن محمود بن سعد نے باسنادہ ابن ابی عاصم سے انہوں نے محمد بن خالد بن عبد اللہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے محمد بن اسحاق سے انہوں نے محمد بن ابراہیم سے انہوں نے ابو الہیشم بن نصر بن دہر اسلمی سے انہوں نے اپنے والد نصر سے سنا کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر خیبر کے دوران میں سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر بن اکوع سے جو سلمہ بن عمر و بن اکوع کے چچا تھے فرمایا اے ابن اکوع سواری سے نیچے اترو اور اپنے اشعار میں سے کچھ سناؤ تعمیلِ ارشاد میں انہوں نے مندرجہ ذیل رجزیہ اشعار پڑھے۔
واللہ لولا اللہ مااھتد نیا
|
|
ولا تصد قنا ولا صلینا
|
ترجمہ: بخدا اگر ذات باری نہ چاہتی تو ہم ہدایت نہ پاتے نہ ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرنے اور نہ نماز پڑھتے۔
انا اذا القوم بغی علینا
|
|
وان ارا دوا فتنۃ ابینا
|
ترجمہ: بلاشبہ جب قوم نے ہمارے خلاف بغاوت کی اور جب انہوں نے شر پھیلانا چاہا تو ہم نے انکار کردیا۔(روک دیا)
نا نذلن سکینۃ علینا
|
|
وثبت الاقدام ان لا قینا
|
ترجمہ: اے خدا تو ہم پر سکون دل نازل فرما اور اگر دشمن سے مقابلہ ہو تو ہم ثابت قدم رہیں۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا اللہ تجھ پر رحم کرے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سنا تو عرض کیا یا رسُول اللہ یہ دعا تو مقبول ہوگئی چنانچہ وہ غزوہ خیبر میں شہید ہوگئے۔
جناب نصر سے مروی ہے کہ وہ ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے ماغر کے رجم میں حصہ لیا تھا تینوں نے ذکر کیا ہے۔