العبدی: ابو موسیٰ نے اذنا، ابو القاسم عباد بن محمد بن حن کی کتاب سے انہوں نے ابو احمد بن محمد بن علی المکفوف سے روایت کی ابو موسیٰ کہتے ہیں میں نے ابو
الخیر محمد بن رجاء بن یونس سے پڑھا انہوں نے احمد بن عبد الرحمٰن بن احمد سے انہوں نے احمد بن موسیٰ سے ان دونوں نے عبد اللہ بن محمد سے انہوں نے محمد بن احمد
بن معدان سے انہوں نے محمد بن عوف سے انہوں نے سفیان انفراری سے انہوں نے یوسف بن اسباط سے انہوں نے سفیان ثوری سے انہوں نے ثور بن یزید سے انہوں نے نہار سے
جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی سنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرتِ اسحاق[۱] ذبیح اللہ تھے اس کے راوی ابو بکر ہیں جنہوں نے
بغیر ازا سناد نہار العبدی سے روایت کی انہوں نے بیان کیا کہ ایک آدمی رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور دریافت کیا یا رسول اللہ! حسب و
نسب کے لحاظ سے کون شخص اکرم الناس ہے فرمایا جس کے اخلاق اچھے ہوں جب وہ مڑا تو فرمایا واپس آؤ، حسب و نسب کے لحاظ سے اکرم الناس حضرت یوسف بن یعقوب اسرائیل بن
اسحاق ذبیح اللہ بن ابراہیم خلیل اللہ ہیں اور انہیں اس اعزاز سے کون محروم کرسکتا ہے جب کہ انہوں نے بیس برس سے کچھ زیادہ عرصہ عبادتِ الٰہی میں صرف کردیا ابو
موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔
[۱۔ یہ حدیث قرآن کی تصریحات کے خلاف ہے۔ ملاحظہ ہو سورۂ صافات]