بن مکرم اسلمی: انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور آپ سے روایت کا شرف حاصل ہے جن لوگوں نے حضرت عثمان کی شہادت کے بعد ان کی تدفین کی ان میں یہ
صاحب بھی شامل تھے ان کے علاوہ حکیم بن حزام، جبیر بن مطعم، ابو جہم بن حزیفہ اور بقولِ مالک بن انس ان کے دادا مالک بن ابی عامر تھے۔
ابو محمد عبد اللہ بن سوید نے باسنادہ علی بن احمد بن متویہ الواحدی سے انہوں نے ابو نصر احمد بن محمد بن ابراہیم المہرجانی سے انہوں نے عبید اللہ بن محمد
الزاہد سے انہوں نے محمد بن عبد اللہ البغوی سے انہوں نے محمد بن سلیمان سے انہوں نے عبد الرحمان بن ابی زناد سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے
انہوں نے نیار بن مکرم سے یہ روایت بیان کی کہ جب سورۂ روم نازل ہوئی تو حضرت ابو بکر یہ سورت لے کر کفار مکہ کے ایک مجمعے میں گئے کفار نے پوچھا کیا یہ کلام
تمہارے رفیق(حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم) کا ہے حضرت ابو بکر نے فرمایا یہ اللہ کا کلام ہے جو محمد رسول اللہ پر اترا ہے اس سے کچھ عرصے پیشتر ایران نے حکومت
روم پر فتح پائی تھی چنانچہ ایرانی رومیوں کو اپنا غلام گردانتے تھے اسی طرح مشرکین مکہ کی خواہش بھی یہی تھی کہ ایرانیوں کو رومیوں پر فتح نصیب ہو کیونکہ
ایرانی بھی کفار کی طرح خدا کی وحدانیت اور جزاؤ سزا کے منکر تھے والکفر ملۃ واحدۃ اس کے طرعکس مسلمانوں کی خواہش تھی کہ رومیوں کو کامیابی نصیب ہو کیونکہ وہ
اہل کتاب تھے اور جزا و سزا کو مانتے تھے جناب نیار نے یہ قصہ جس میں دونوں طرف سے شرط باندھی گئی تھی بیان کیا ہے تینوں نے اسے بیان کیا ہے۔