سیّدنا نعمان رضی اللہ عنہ
سیّدنا نعمان رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن عجلان بن نعمان بن عامر بن زریق انصاری زرقی یہ صاحب فصیح البیان شاعر تھے اور اپنی قوم کے سردار حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار ان کی عیادت کو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کی ’’نعمان کہو تمہارا کیا حال ہے‘‘ انہوں نے عرض کیا، ’’یا رسول اللہ! سخت تکلیف میں ہوں‘‘۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کے لیے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا اے اللہ اگر یہ مرض عارضی ہے تو مریض کو شفائے حاجل عطا فرما اور اگر اسے لمبا کرنا ہے تو نعمان کو صبر کی توفیق دے اور اگر اس کی زندگی ختم ہورہی تو اسے دنیا سے نکال کر اپنی رحمت میں جگہ دے۔‘‘ اور جناب نعمان نے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیوہ خولہ دختر قیس سے شادی کرلی تھی مندرجہ ذیل اشعار میں انہوں نے انصار کی ان خدمات کا ذکر کیا ہے جن سے اسلام کی پیش رفت میں مدد ملی اور نیز حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کے واقعات قلم بند کیے ہیں۔
فقل لقریش نحن اصحاب مکہ
|
یوم حنین والفوارس فی بدر
|
ترجمہ: قریش کو کہہ دو ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے مکے کو فتح کیا اور ہم ہی وہ شاہ سوار ہیں جنہوں نے بدر اور حنین میں اپنے جوہر دکھائے۔
واصحاب احد والنضیر و خیبر
|
ونحن رجعنا من قریضۃ بالذکر
|
ترجمہ: اور ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے احد میں بنو نضیر کے خلاف شمشیر زنی کی، اور خیبر کو فتح کیا اور جب ہم بنع قریظ کے خلاف کار گزاری ختم کرکے واپس ہوئے تو ہماری شہرت کی دھوم مچی ہوئی تھی۔
ویوم بارض الشام اذ قتل جعفر
|
وزید و عبد اللہ فی علق پجری
|
ترجمہ: اور اسی شام کی اس جنگ میں ہم شریک تھے جس میں جعفر طیار زید بن حارثہ اور عبد اللہ بن رواحہ شہید ہوئے یوں ہمارے کارناموں کا سلسلہ چلتا ہے۔
نصرنا واوینا النبی ولم نخف
|
صروف اللیالی والعظیم من الامر
|
ترجمہ: ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پناہ دی اور آپ کی امداد کی نہ تو ہمیں زمانہ کے مصائب ڈرا سکے اور نہ بڑی بڑی مہمات۔
وقلنا لقوم ہاجروا مرحبا بکم
|
واھلا وسہلا قد امنتم من الفقر
|
ترجمہ: ہم نے مہاجرین کو اہلاد سہلا و مرحبا کہا اور نیز یہ کہا کہ تم ناداری کی مصیبت سے بچ گئے ہو۔
نقاسمکم اموالنا و دیارنا
|
کقسمۃ ایسار الجزور علی الشطر
|
ترجمہ: ہم تمہیں اپنا مال و متاع اور گھر بار اس طرح تقسیم کردیں گے جس طرح کہ دولت مند لوگ مذبوجہ بکری یا اونٹی کے ٹکڑے کرکے بانٹ دیتے ہیں۔
(یہ ایک خاصہ لمبا قصیدہ ہے حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اسے دو بحروں میں استعمال کیا ہے)
چنانچہ جو شخص بھی بنو زریق سے آتا، وہ اسے نوازتے۔ اس سلسلے میں ایک شاعر کے تاثرات ملاحظہ کیجیے۔
اری فتیتہ قد الہت الناس عنکم
|
فند لا زریق المال من کل جانب
|
ترجمہ: میں ایسے جو انمردوں کو دیکھ رہا ہوں جنہوں نے لوگوں کو تم سے اپنی طرف متوجہ کرلیا ہے اور بنو زریق مال کر ہر طرف سے اپنی طرف جذب کر رہے ہیں۔
فان ابن عجلان الذی قد علمتم
|
یبد و مال اللہ فعل المناھب
|
ترجمہ: تم جانتے ہی ہو کہ نعمان بن عجلان ایسا آدمی ہے جو اللہ کے عطا کردہ مال سے ایسا سلوک کرتا ہے جیسا کہ غازی مالِ غنیمت سے۔
یمرون بالدھنا خفا فاً عیا بہم
|
ویخوجن من دار بجر الحقائب
|
وہ اپنی اونٹینوں پر گھروں کو واپس ہوتے ہیں تو ان کی ہمیانیاں خالی ہوتی ہیں حالانکہ جب وہ گھروں سے نکلے تھے تو انہیں گھسیٹتے لائے تھے۔
تینوں نے ہی ذکر کیا ہے۔