سیّدنا نعمان رضی اللہ عنہ
سیّدنا نعمان رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن عدی بن نضلہ ایک روایت کے مطابق نضلہ بن عبد العزی بن حرثان بن عوف بن عبید بن عویج بن عدی بن کعب القرشی العدوی ہے باپ بیٹا دونوں ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے تھے جہاں جناب عدی فوت ہوگئے اور نعمان کو ان کی وراثت منتقل ہوئی اسلام میں جناب نعمان پہلے وارث تھے۔
حضرت عمر نے اپنے دورِ خلافت میں انہیں میسان کا عامل مقرر کیا ان کی بیوی نے خاوند کا ساتھ دینا چاہا لیکن اجازت نہ مل سکی چنانچہ وہاں سے انہوں نے ذیل کے اشعار لکھ کر اپنی بیوی کو بھیجے۔
فمن مبلغ الحسناء ان حلیلہا
|
بمیسان یسقی فی زجاج و حنتم
|
ترجمہ: حسناء کو میرا یہ پیغام کون پہنچائے گا، کہ تمہارا شوہر میسان میں شیشے کے گلاس اور لکڑی کے برتن میں شراب پی رہا ہے۔
اذا شنت غنتنی دہا قین قریۃ
|
وحنا حۃ تحد و علی کل میسم
|
ترجمہ: جب میں چاہوں تو گاؤں کی عورتیں مجھے گانا سناتی ہیں اور ناچنے والی عورتیں جوہر قدم پر ناچتی ہیں۔
اذا کنت ندمانی قبالا کبرا سقنی
|
ولا تسقنی بالا صغر المتشلم
|
ترجمہ: جب تو میری رفیقہ تھی تو تو مجھے بڑے برتن میں شراب پلاتی تھی اور چھوٹے ٹوٹے برتن میں مجھے نہیں پلاتی تھی۔
لعل امیر منین لیسوئہ
|
تناو منافی الجوسق المتہدم
|
ترجمہ: غالباً امیر المومنین(عمر رضی اللہ عنہ) یہ برداشت نہ کرسکے کہ ہم باہم ٹوٹے گھر میں ایک ساتھ زندگی بسر کرتے۔
جب امیر المومنین کو ان اشعار کا علم ہوا۔ تو انہوں نے جناب نعمان کو لکھا کہ تمہارے اشعار پڑھ کر بلاشبہ مجھے تکلیف ہوئی ہے چنانچہ انہیں معزول کردیا جب دربارِ خلافت میں پیش ہوئے تو عرض کیا امیر المومنین! بخدا پینے پلانے کی کوئی بات نہ تھی اس کا ذکر صرف شعر تک محدود ہے مجھے شراب ملی تھی تو میں نے پی نہیں خلیفہ نے کہا تمہارے بارے میں میرا ظن یہی ہے لیکن میں تمہیں کوئی عہدہ نہ دوں گا۔ اس کے بعد انہوں نے بصرے میں سکونت اختیار کرلی اور جب تک زندہ رہے مسلمانوں کے ساتھ شریک جہادر ہے ابو عمر، ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔