بن قوقل اور ایک روایت میں نعمان بن ثعلبہ ہے اور بقولِ ابو عمر ثعلبہ کو قوقل کہتے تھے بقول موسیٰ بن عقبہ وہ غزوۂ بدر میں موجود تھے ابن کلبی نے ا ن کا نسب
بیان کیا ہے نعمان الاعرج بن مالک بن ثعلبہ بن اصرم بن فہر بن ثعلبہ بن قوقل اور ان کا نام غنم بن عوف بن عمرو بن عوف تھا۔
ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے بدر از بنو اصرام بن فہر بن غنم النعمان بن مالک بن ثعلبہ جنہیں قوقل کہتے تھے، روایت کی یہی
وہ صاحب ہیں جنہوں نے غزوۂ احد میں کہا تھا میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ آج سورج غروب ہونے سے پہلے لنگڑاتا لڑکھڑاتا جنت میں پہنچ جاؤں حضور اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم(ان کی شہادت کے بعد) سنا تو فرمایا۔ اس نے اللہ تعالیٰ سے ایک خواہش کی جو اس نے پوری کردی ہے میں نے اسے بہشت میں گھومتے دیکھا ہے اور وہ بالکل سیدھا چل
رہا تھا۔
ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے روایت کی کہ نعمان بن قوقل کوفی تھے انہیں حضور اکرم کی صحبت نصیب ہوئی اور ان سے بلال بن یحیٰ نے روایت کی نیز جابر بن عبد اللہ
اور ابو صالح نے بھی ان سے روایت کی لیکن ان سے سماع نہیں کیا اور ابو صالح کی حدیث مرسل ہے۔
ابو منصور بن مکارم المودب نے باسنادہ معافی بن عمر ان سے انہوں نے ابن لہیعہ سے انہوں نے ابو زبیر انہوں نے جابر سے روایت کی کہ نعمان بن قوقل حضور اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ اگر میں تمام فرض نمازیں ادا کروں، رمضان کے روزے رکھوں حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھوں،
تو کیا مجھے بہشت کا مستحق گردانا جائے گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں انہوں نے کہا، بخدا میں اس پر کسی چیز کا اضافہ نہیں کروں گا تینوں نے ذکر کیا
ہے۔