ابو بکرہ: ایک روایت میں ان کا نام مسروح آیا ہے جیسا کہ ہم بیان کر آئے ہیں نیز ایک روایت میں ان کا نام نفیع بن مسروح اور ایک روایت میں نفیع بن حارث بن کلدہ
ہے جو لوگ انہیں مسروح سے منسوب کرتے ہیں ان کے نزدیک یہ حارث بن کلدہ کے غلاموں سے تھے اور ان کی والدہ کا نام سمیہ تھا جو حارث کی لونڈی تھی اور وہ زیاد کے
اخیائی بھائی تھے۔ شعبی سے مذکور ہے کہ لوگوں نے انہیں حارث کی طرف منسوب کرنا چاہا تو انہوں نے انکار کردیا۔ انہوں نے مرتے وقت اپنے بیٹے سے کہا کہ میں مسروح
حبشی ہوں امام احمد بن حنبل نے انہیں ابو بکرہ نفیع بن حارث لکھا ہے اور یہی اکثر لوگوں کا قول ہے۔ امام احمد بن حنبل لکھتے ہیں کہ ہوذہ بن خلیفہ نے مجھے ان کا
نسب بتایا، جب ابو بکرہ تک پہنچے تو میں نے ان کے والد کا نام پوچھا تو انہوں نے کہا چھوڑو یہیں تک رہنے دو یہ ان لوگوں میں سے ہیں جو محاصرہ طائف کے موقعہ پر
اپنے آقا کو چھوڑ کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے تھے اسلام لائے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کردیا تھا۔
انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت سی احادیث روایت کی ہیں خود ان سے ابو عثمان نہدی احنف اور حسن بصری نے احادیث روایت کی ہیں جناب نفیع فاضل اور
صالح صحابہ سے تھے ہم کنیتوں کے عنوان کے تحت ان کا ذکر زیادہ تفضل سے کریں گے۔ ابو نعیم، ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔