بن عبد اللہ بن فقیم بن خزن یسار بن عبد اللہ بن کلب بن عوف بن کعب بن عامر بن لیث بن بکر بن عبد مناہ بن کنانہ لیثی کلبی: ابن اسحاق سے مروی ہے کہ نمیلہ بن عبد
اللہ نے مقیش بن صباب ہ کو فتح مکہ کے دن قتل کردیا تھا اور مقتول ان کے قبیلے سے تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ مقیش کا بھائی ہشام مسلمان ہوگیا تھا اور انہیں ایک
انصاری نے ایک جنگ کے دوران میں غلطی سے کافر سمجھ کر قتل کردیا تھا جب مقیش کو معلوم ہوا تو وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں قصاص کے لیے حاضر ہوا
چونکہ یہ قتل ایک غلطی کا نتیجہ تھا اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مقیش کو خوں بہا ادا کردیا مقیش نے زرِ دیت قبول کرلیا اور کچھ دن وہیں ٹھہرا رہا اور
موقعہ پاکر اپنے بھائی کے قاتل کو قتل کردیا اور بھاگ کر کفارِ مکہ کے پاس جا پناہ لی اس لیے فتح مکہ کے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مقیش کے قتل کا حکم دیا
تھا۔
بقیہ بن ولید نے عجلان سے سنا انہوں نے کہا کہ مجھ سے ایک ایسے شخص نے روایت کی جس نے نمیلہ کی زبانی سنا جناب نمیلہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے
ان کا بیان ہے کہ ام المومنین ام سلمہ نے اہل عراق کے نام ایک مکتوب میں تحریر میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس شکص سے بیزار ہیں
جس نے مسلمانوں میں تفرقہ اور افتراق پیدا کیا اس لیے تم تفرقے سے بچو۔ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے ہشام بن کلبی نے ان کے نسب میں ان کے دادے کا نام فقیم لکھا ہے اور طبری نے حیثم ان کا تعلق بنو کلب یث سے ہے نہ کہ بنو کلب وہرہ سے
اور جب بھی کلبی کو مطلق استعمال کیا جائے تو مراد کلب و برہ ہوتا ہے۔