ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے ان کا خٰال ہے کہ یہ صاحب پیشتر مذکور آدمی سے مختلف ہیں ایک روایت کے مطابق ابو موسیٰ نے ان کا نسب یوں لکھا ہے نمیلہ بن عبد
اللہ بن سحیم بن حزن بن سیار بن عبد اللہ بن کلب بن عوف بن کعب بن یسث، انہوں نے باسنادہ علمہ سے انہوں نے ابن اسحاق سے روایت کی کہ مقیش بن صبابہ کو نمیلہ بن
عبد اللہ نے جو ان کا ہم قوم تھا قتل کیا تھا۔ کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقیش کے قتل کا اس لیے حکم دیا تھا کہ اس نے ایک انصاری کو قتل کردیا تھا
جس سے اس کا بھائی غلطی سے قتل ہوگیا تھا اور پھر وہ مرتد ہوکر کفارِ قریش کے پاس چلا گیا تھا اس پر مقیش کی بہن نے ذیل کے اشعار کہے:
العمری لقد اخزی نمیلۃ رہطہ
|
|
فَفَجّعَ اضیاف الشتاء بمقیس
|
ترجمہ: مجھے اپنی ذات کی قسم، کہ نمیلہ نے اپنے قبیلے کو رسوا کیا ہے اور موسم سرما کے مہمان مقیس کی موت کا سوگ منا رہے ہیں۔
فللہ منا من رای مثل مقیس
|
|
اذا العیر منا اصحبت لم تخرس
|
بخدا کس کی آنکھوں نے مقیس جیسے کریم النفس آدمی کو دیکھا ہے جب سارے قبیلے میں کوئی شخص کسی کی کفالت کو آمادہ نہ ہو۔
ابو موسیٰ نے ان کے ذکر سے ابن مندہ پر اسدراک کیا ہے حالانکہ ابن مندہ نے بالاختصاران کا ذکر کیا ہے نمیلہ بن عبد اللہ کے ترجمے میں اور انہیں الکلبی لکھا ہے
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ابو موسیٰ نے ایک بار انہیں بنو لیث سے پھر بنو کنانہ سے اور ایک مقام پر کلبی لکھا ہے اور انہیں کلب بن وبرہ سے منسوب کیا ہے حالانکہ ان
کا تعلق یسث سے ہے اور اس میں شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ واللہ اعلم۔