بن عبداللہ بن شدادبن ربیعہ بن نہیک بن ہلال بن عامر بن صعصعہ عامری ہلالی۔ان کا شماراہل بصرہ میں ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکرمشرف بہ اسلام ہوئے تھے کنیت ان کی ابوبشرتھی۔ابوالعباس یعنی محمد بن زید نے بیان کیاہے کہ قبصہ صحابی ہیں۔ان سے ابو عثمان سندی اورابوقلابہ نے اوران کے بیٹے قطن بن قبیصہ نے روایت کی ہے۔ہمیں یحییٰ بن محمودنے اپنی سند کے ساتھ مسلم سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے اورقتیبہ نے بیان کیاوہ دونوں کہتےتھے ہم سے حمادبن زید نے ہارون بن رباب سے انھوں نےکنانہ ابن نعیم عدوی سے انھوں نےقبیصہ بن مخارق ہلالی سے روایت کرکےبیان کیاوہ کہتے تھے میرے اوپر کچھ قرض ہوگیاتھاتومیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں گیااورآپ سے سوال کیاآپ نے فرمایاکہ تم یہاں رہو صدقہ کامال آجائے توہم تم کودلادیں بعداس کے آپ نے فرمایاکہ اے قبیصہ سوال صرف تین آدمیوں کے لیے حلال ہے ایک وہ کہ جس پر قرض ہودوسراوہ کہ جس کامال تلف ہوگیا ہوتیسراوہ کہ فاقہ میں مبتلاہوحتیٰ کہ اس کی قوم کے تین آدمی کہہ دیں کہ فلاں شخص فاقہ میں مبتلا ہے بس ان تین کے سوا اورکسی کے لیے سوال کرناجائزنہیں ہے۔ہمیں ابواحمد عینی عبدالوہاب بن علی نےاپنی سند کے ساتھ ابوداؤدیعنی سلیماب بن اشعث سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے موسیٰ بن اسمعیل نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے وہیب نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے ایوب نے ابوقلابہ سے انھوں نے قبیصہ ہلالی سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک مرتبہ آفتاب میں گرہن پڑاتوآپ نہایت خوفناک ہوکرباہرنکلے آپ کا کپڑا زمین پرلوٹتاجاتاتھامیں اس وقت مدینہ میں آپ کے پاس ہی تھاپس آپ نے دورکعت نماز پڑھی اوران میں بہت طویل قیام کیاپھرجب نماز سے آپ نے فراغت کی توگرہن موقوف ہوگیا۔آپ نے فرمایا کہ ان نشانیوں کےذریعہ سے اللہ اپنے بندوں کوڈراتاہے جب تم ان نشانیوں کودیکھوتوجیس فرض نماز عنقریب۱؎پڑھ چکے ہو ویسی ہی نمازپڑھو۔یہ حدیث ان لوگوں کی تائید کرتی ہےجوکہتےہیں کہ قبیصہ کی نسبت قبیلہ بجیلہ کی طرف غلط ہے۔صحیح یہ ہےکہ وہ ہلالی ہیں اورمسلم کی حدیث سے معلوم ہوتاہےکہ قبیصہ ہلالی مخارق کے بیٹے ہیں۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎مطلب یہ ہےکہ اگرفجرکی نمازکے بعدیہ واقعہ ہوتودورکعت پڑھوظہر کے بعد ہوتو چاررکعت پڑھو اورمغرب کے بعد ہوتو تین رکعت۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )