سیّدنا قدامہ ابن مظعون رضی اللہ عنہ
سیّدنا قدامہ ابن مظعون رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح۔قریشی جمحی ۔کنیت ان کی ابوعمروتھی اوربعض لوگ کہتےہیں ابوعمر۔عثمان ابن مظعون کے بھائی تھے اور حفصہ اورعبداللہ فرزندان حضرت عمر کے ماموں تھےاورصفیہ بنت خطاب ان کے نکاح میں تھیں۔سابقین اسلام سے ہیں حبش کی طرف اپنے بھائیوں عثمان اورعبداللہ کے ساتھ ہجرت کی تھی۔غزوۂ بدر میں اوراحد میں اورتمام مشاہد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھےیہ عروہ اورابن شہاب اورموسیٰ اورابن اسحاق کا قول ہے۔ابن عمرکہتےتھے کہ جب میرے ماموں عثمان بن مظعون کی وفات ہوئی تو انھوں نے اپنے بھائی قدامہ کو وصیت کی تھی اسی وصیت کے موافق قدامہ نے اپنے بھائی کی بیٹی کانکاح میرے ساتھ کیاتھامگرمغیرہ بن شعبہ اس لڑکی کی ماں کے پاس گئے اورانھوں نے مال کا لالچ دلاکر اپنی طرف راغب کرلیااورلڑکی بھی راضی ہوگئی یہ خبررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوملی آپ نے قدامہ سے پوچھاقدامہ نے کہاکہ یارسول اللہ وہ میرےبھائی کی لڑکی ہے اور میں نے اس کے لیے بہت اچھی جگہ تجویزکی ہے آپ نے فرمایااس کو اس کی خواہش پرچھوڑدووہ خوداپنے نفس کا اختیاررکھتی ہےپھر آپ نے مجھ سے علیحدہ کرکے مغیرہ بن شعبہ کے ساتھ اس کانکاح کردیا۔حضرت عمرنے قدامہ بن مظعون کو بحرین کا حاکم مقررکیاتھاوہاں سے جارودعبدی حضرت عمر کے پاس آئے اورکہاکہ یا امیرالمومنین قدامہ نے شراب پی اورنشہ میں مست ہوگئے میں نےچونکہ دیکھاکہ ایک حدخداکی حدود سے معطل ہوتی ہے لہذا میرے اوپر حق تھاکہ میں آپ کواس کی اطلاع دوں حضرت عمرنے فرمایاکوئی گواہ بھی تمھارے ساتھ ہےجارود نے کہاابوہریرہ حضر ت عمر نےابوہریرہ کو بلایااورکہاکہ تم کیاگواہی دیتے ہوحضرت ابوہریرہ نے کہامیں نے شراب پیتے نہیں دیکھاہاں یہ دیکھا کہ نشہ کی حالت میں وہ قہ کررہے تھےحضرت عمر نے فرمایاتم نے صاف شہادت نہ دی پھر قدامہ کو لکھاکہ تم بحرین سے چلے آؤ چنانچہ وہ آئے جارود نے پھرحضرت عمرسے کہاکہ اس شخص پرحدجاری کرو حضرت عمرنے فرمایاکہ اپنی زبان بندکرو ورنہ میں تمھیں سزادوں گاجارودنےکیاکہ اے عمر خدا کی قسم یہ انصاف نہیں ہے کہ تمھارے چچاکابیٹاشراب پیے اورسزامجھ کودوحضرت ابوہریرہ نے کہااگر آپ کوہماری شہادت میں شک ہے توولید کی بیٹی سے آپ پوچھیےجوقدامہ کی بی بی ہے حضرت عمرنے اس کو بلوابھیجااوراس سے پوچھااس نے اپنے شوہر کے خلاف گواہی دی حضرت عمرنے قدامہ سے کہاکہ اب تم پر حد جاری کروں گاقدامہ نے کہابالفرض اگرمیں پیتابھی تو جیساکہ یہ لوگ بیان کرتے ہیں تب بھی آپ لوگوں کو میرے اوپرحد جاری کرنے کا اختیار نہ تھاحضرت عمرنے پوچھا کیوں قدامہ نے کہادیکھیےاللہ تعالیٰ فرماتاہے۔لیس علی الذین آمنواوعملواالصالحات جناح فیماطعموااذامااتقواوآمنووعملوالصالحاتحضرت عمرنے فرمایاحضرت عمرنے فرمایا تم اس آیت کامطلب غلط سمجھے اگرتم تقویٰ کرتےتواللہ کی حرام کی ہوئی چیزسے پرہیزرکھتےبعداس کے حضرت عمرنے اورلوگوں کی طرف مخاطب ہوکرفرمایاکہ تم لوگ قدامہ پرحد جاری کرنے کی بابت کیاکہتےہولوگوں نے کہاہماری رائے نہیں ہے کہ جب تک وہ مریض ہیں آپ ان کوسزادیں حضرت عمر۱؎نےفرمایاکہ میرے نزدیک ان کادُرّوں کے نیچے خداسے ملنابہترہے بہ نسبت اس کے کہ ان کی حد میری گردن پر رہ جائےاچھاایک پورادرہ میرے پاس لاؤاس کے بعدحکم دیاکہ قدامہ پر حد جاری کرو اس واقعہ سے قدامہ کو حضرت عمرسے رنج ہوگیااورانھوں نے ترک کلام کردیا ایک مرتبہ سفرحج میں قدامہ بھی حضرت عمرکے ساتھ تھےمگرحضرت عمرسے بولتے نہ تھےجب حج سے لوٹے اورمقام سقیامیں حضرت عمرنے قیام کیاتوسونے کے بعد جس وقت بیداہوئےفرمایاکہ قدامہ کو جلد میرے پاس لاؤخداکی قسم ایک آنے والاخواب میں میرےپاس آیااوراس نے کہاکہ قدامہ سے صلح کرلووہ تمھارا بھائی ہے لہذاجلدان کو میرےپاس لاؤچنانچہ لوگ ان کے پاس گئےانھوں نے انکارکیاحضرت عمرنے حکم دیاکہ ان کوگھسیٹتے ہوئے لاؤپھرحضرت عمرنے ان سے معافی مانگی۔اس وقت سے دونوں میں صلح ہوگئی ابن جریج نے ایوب سختیانی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھےاصحاب بدر میں سے کوئی شخص قدامہ بن مظعون کے سواشراب پینے کے جرم میں ماخوذ نہیں ہوا۔قدامہ کی وفات ۳۶ھ ہجری میں بعمر۶۸سال ہوئی۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہےمیں کہتاہوں کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے نعیمان کوبھی شراب پینے کے جرم میں سزادی تھی اوروہ بھی اصحاب بدرمیں سے ہیں لہذاایوب کا قول بے دلیل ہے واللہ اعلم۔
۱؎بعض تبہ کاروں نے حضرت فاروق اعظم پر یہ طعن بھی قائم کی ہے کی قدامہ پر حد جاری کرنے میں انھوں نے بہت حیل وحجت کی بوجہ اس کے کہ وہ ان کے عزیز تھےمگروہ آنکھیں کھول کراس واقعہ کو دیکھیں۔ثبوت سے پہلے بے شک انھوں نے حیل وحجت کی تھی مگرثبوت کے بعد توانھوں نے یہ بھی انتظار نہ کیاکہ مرض سے وہ فراغت پالیں۔فاروق اعظم اوراجرائے حدودالہٰی میں سستی معاذاللہ معاذاللہ۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )