آپ سیّد عزیزاللہ بن سیّد براہم شاہ ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند حق پسند اورمریدوخلیفہ تھے۔
اورادوظائف
آپ نوافل تہجد کے بعد تین ہزاربارکلمہ طیّبہ کاذکرکرتے اوردرود ہزارہ کا وظیفہ بھی رکھتے۔ہروقت ذکروفکر میں مشغول رہتے۔
مفلوج ہونا
بوجہ فالج کے آپ کے جسم کا نچلاحِصّہ کمزورتھا۔چل پھرنہیں سکتے تھے۔ اس لیے پالکی میں بیٹھ کر سفرکوجایاکرتے۔
کرامات
بیٹاہونے کی دعا
منقول ہے کہ راجہ ہیراسنگھ والیِ جمّوں وکشمیرکے ہاں اولاد نرینہ نہیں تھی۔ اُس نےآپ کے آگے
التجاکی۔آپ نے دعائے خیرفرمائی۔تواس کو خداتعالےٰ نے لڑکا عطافرمایا۔ راجہ نے سولہ بیگہہ زمین آپ کو نذرانہ میں دی۔
ایک مرید کو مالک بنانا
آپ کو مُرید کندانام ساکن بَروٹیاں ریاست جمّوں نے عرض کیا کہ گاؤں کے لوگ مجھے بہت تنگ کرتے ہیں۔کیونکہ میں غیرمالک ہوں۔آپ نے فرمایاجو لوگ تجھے ایذادیتے ہیں۔ان کی زمین تجھ کو مل جاوے گی۔چنانچہ رات کو ڈاکوؤں نے گاؤں لوٹ لیااور سرداروں کو قتل کردیا۔بعدازاں
کنداگاؤں کا نمبردارمالک بن گیا۔
اولاد
آپ کےتین بیٹے تھے۔
۱۔سیّد سلطان محمودرحمتہ اللہ علیہ
۲۔سیّدعمر بخش رحمتہ اللہ علیہ
۳۔سیّد گوہرشاہ رحمتہ اللہ علیہ
آپ کی ایک بیٹی کانام سیّدہ گوہربی بی رحمتہ اللہ علیہاتھا۔
یارانِ طریقت
مندرجہ ذیل خواص مریدتھے۔
۱۔سیّد عمربخش فرزندثانی رحمتہ اللہ علیہ رَن مَل
۲۔سیّد نظام الدین بن سیّد سبحان علی ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ رَن مَل
۳۔سیّد حافظ قمرالدین بن سیّد سبحان علی رحمتہ اللہ علیہ پِنڈ عزیز
۴۔میاں دیداربخش جنجوعہ کنگ
۵۔سائیں فقیر علی جنجوعہ کنگ
تاریخ وفات
سیّد قدم الدین سفرمیں گئےہوئے تھے کہ وہیں ۱۲۴۵ھ انتقال کیا۔آپ کی قبرموضع چک پَٹھان ضلع میرپور میں ہے۔
مادۂ تاریخ "قدوہ خلقت"۔
(شریف التواریخ جلد نمبر ۲)