۔سلمی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھے۔ابن شاہین نے ان کاتذکرہ اسی طرح لکھاہےاورانھوں نے اپنی سند کے ساتھ علی بن محمد مداینی سے انھوں نے ابومعشرسے انھوں نے یزیدبن رومان سے اورمداینی کے راویوں سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے پھربنی سلیم رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے خدمت میں فتح مکہ کے سال آئےوہ سات سو آدمی تھےاوربعض لوگ کہتےہیں ایک ہزارلوگوں نےکہایہ سب لوگ مال غنیمت کے لیے آئے ہیں پھررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک لڑکے کو نہ دیکھاتوپوچھاکہ وہ زبان آورصادق التیمان خوشرو لڑکاکہاں ہے لوگوں نےکہاآپ قدوبن عمارکوپوچھتے ہیں اس کا انتقال ہوگیارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعائے مغفرت کی قدواس سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں آچکے تھےاورآپ سے بیعت کی تھی اورآپ سے عہد کیاتھاکہ میں بنی سلیم کے ہزارآدمیوں کولے کرآؤں گاچنانچہ اپنی قوم کے پاس جاکرانھوں نے حضرت کے حالات بیان کیے اورنوسوآدمی لے کر وہاں سے چلےاورایک سوآدمی قبیلہ میں چھوڑدیے ان کو لے کر آرہے تھے کہ اثنائے راہ میں موت آگئی پس انھوں نے اپنے قبیلہ کے تین آدمیوں کووصی بنایاتھاعباس بن مرداس کو اوران کو تین سو آدمیوں پرسرداربنایاتھااوراخنس میں یزید کواوران کوبھی تین سوآدمیوں پرسردابنایاتھااورحیان بن حکم کو اوران کوبھی تین سو آدمیوں پر سرداربنایاتھاپس جب یہ سب لوگ حضرت کے پاس پہنچے توآپ نے پوچھاکہ وہ لڑکاکہاں ہے اوران کی تعریف کی پھرحضرت نےپوچھاکہ سوآدمی اورکہاں ہیں لوگوں نے کہاوہ قبیلہ میں رہ گئے ہیں حضرت نے حکم دیاکہ ان کوبھی بلابھیجو چنانچہ وہ لوگ آئے اوران پرمقنع بن مالک بن امیہ سردارتھےجن کی شان میں عباس بن مرداس نے یہ شعرکہاہے
۱؎ القائدالمائتہ التی وفی بہا تسع المنین فتم الفااقرعا
۱؎ترجمہ۔وہ سردارجو سو آدمیوں کولیے آرہاتھا۔جن سے ہزار کی تعدادپوری ہوگئی۱۲۔
ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )