بجلی احمسی۔ان کا نسب ان کے والد کے نام میں گذرچکاہے۔انھوں نے جاہلیت کا زمانہ بھی پایاتھااوراسلام کابھی مگرانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھاآپ کی حیات ہی میں اسلام لےآئے تھےاوراپنے مال کاصدقہ بھی اداکیاتھا۔ان سے اسمعیل بن ابی خالد نے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میں مسجد میں اپنے والد کے ہمراہ گیااس وقت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھ رہے تھے جب میں مسجد سے نکلاتو مجھ سے میرے والد نےکہاکہ اےقیس رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم یہی تھےاس وقت میری عمرسات یا آٹھ برس کی تھی مگرصحیح یہی ہے کہ انھوں نے حضرت کو نہیں دیکھاچنانچہ ان سے مروی ہے کہ یہ کہتےتھے میں حضر ت سے بیعت کرنے کے لیے حاضر ہواتومعلوم ہوا کہ آپ کی وفات ہوگئی اورابوبکر صدیق آپ کے جانشین ہوئے ہیں پس انھوں نے حضرت کے صفات جمیلہ بیان کیااوربہت روئے۔یہ قیس تابعین کے اعلیٰ طبقہ میں ہیں سوا عبدالرحمن بن عوف سکے سب عشرہ مبشرہ سے روایت کی ہے ۷۷ھ ہجری یا۸۷ھ ہجری میں وفات پائی عثمانی۱؎ تھے ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔
۱؎ حضرت عثمان کی شہادت کے بعد مسلمانوں کے تین گروہ ہوگئےتھے کچھ حضرت عثمان کے طرف دار تھے اوران کا قصاص چاہتےتھے حضرت علی کے مخالف تھےکچھ حضرت علی کے طرف دارتھے اور طالبان قصاص کے مخالف تھے اورتیسرا گروہ دونوں سے الگ تھایعنی کسی کا مخالف نہ تھااہل سنت نے اسی تیسرے گروہ کا مسلک اختیارکیاہے کیونکہ اس میں سلامت روی زیادہ ہے۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )